کتاب: رمضان المبارک فضائل ، فوائد و ثمرات - صفحہ 207
والے مسلک کو یکسر بے بنیاد بہرحال نہیں کہا جاسکتا۔ تاہم اس کو لازمی بھی قرار نہیں دیا جا سکتا۔ حاملہ اور مرضعہ کا حکم ان کا حکم پہلے مردوں کے احکام میں بیان ہوچکا ہے تاہم یہاں خواتین سے متعلقہ مسائل کے ضمن میں دوبارہ وضاحت مناسب معلوم ہوتی ہے۔ حاملہ سے مراد حمل والی عورتیں اور مرضعہ سے مراد بچوں کودودھ پلانے والی عورتیں ہیں ۔ حمل کی حالت میں بعض عورتوں کو مختلف عوارض لاحق ہوجاتے ہیں ، اسی طرح بچوں کو دودھ پلانے والی عورتوں کا معاملہ ہوتا ہے، بچے کو دودھ پلانے کی وجہ سے ان کی صحت متأثر ہوتی ہے یاان کو اپنی غذا کا خصوصی اہتمام کرنا پڑتا ہے تاکہ بچے کو چھاتی سے قدرتی دودھ فراہم ہوتا رہے، روزہ رکھنے سے جنین (پیٹ میں زیر پرورش بچے) یا شیر خوار بچے کی غذائی ضرورت متأثر ہونے کا خدشہ ہو۔ یا روزہ رکھنے کی صورت میں مذکورہ دونوں قسم کی عورتوں کو اپنی جان کا خطرہ ہو تو ان دونوں قسم کی عورتوں کو یہ رخصت ہے کہ وہ روزہ نہ رکھیں ، اس رخصت، یعنی روزہ چھوڑنے کی اجازت میں کوئی اختلاف نہیں ہے، سب کے نزدیک حاملہ اور مُرضعہ کے لیے روزہ چھوڑنا جائز ہے۔ لیکن روزہ چھوڑنے کی صورت میں وہ صرف بعد میں روزوں کی قضا دیں گی؟ یا قضا کے بجائے کسی مسکین کو روزہ رکھوادینا (فدیۂ طعام مسکین) ان کے لیے کافی ہے؟