کتاب: رمضان المبارک فضائل ، فوائد و ثمرات - صفحہ 200
٭ بعض کہتے ہیں کہ یہ رخصت بوڑھوں کے لیے ہے، جو انوں کے لیے نہیں ۔ لیکن اس تفریق کی بھی کوئی مضبوط دلیل نہیں ، اس لیے یہ اجازت دونوں کو حاصل ہے، البتہ وہ جوان احتیاط کریں جو اپنے جذبات پر کنٹرول کرنے پر قادر نہ ہوں ۔ ٭ بعض کہتے ہیں کہ یہ مکروہ ہے۔ لیکن بغیر دلیل کے کسی عمل کو مکروہ قرار نہیں دیا جاسکتا۔ بنابرین جو عمل رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کیاہے، اسے مکروہ بھی قرار نہیں دیا جاسکتا۔ ٭ بعض لوگ بوسہ لینے سے روزے کے باطل ہونے کے قائل ہیں ، ان کی بنیاد ایک حدیث ہے جس میں آتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ان دو میاں بیوی کی بابت پوچھا گیا جو روزے سے تھے اور شوہر نے بیوی کابوسہ لے لیا تھا۔ آپ نے فرمایا: دونوں کا روزہ ٹوٹ گیا۔ لیکن یہ روایت ضعیف ہے، صحیح روایات سے اس کے برعکس ثابت ہے، اس لیے یہ رائے بھی صحیح نہیں ہے۔ بہر حال روزے کی حالت میں بیوی کا بوسہ لینا بلاکراہت جائز ہے، صرف مغلوب الشہوت قسم کے لوگوں کو احتیاط کرنی چاہیے تاکہ وہ جائز کام کرتے ہوئے حرام تک نہ پہنچ جائیں ۔ مذی اورمنی کے خروج سے روزہ نہیں ٹوٹے گا بوسہ لینے کی صورت میں دو چیزوں کاخطرہ ہے، مذی اور منی نکلنے کا۔ اگر ایسا ہوجائے تو پھر کیا حکم ہے؟ مذی ایک لیس دار پانی ہے جو بیوی سے دل لگی اور بوس وکنارکے وقت مرد کے ذَکَر (آلۂ تناسل) سے نکلتا ہے، اس کا حکم یہ ہے کہ اس سے روزہ نہیں ٹوٹے گا، چاہے دونوں میاں بیوی مذی والے ہوجائیں ، البتہ مذی سے وضو ٹوٹ جاتاہے، شرمگاہ کو صاف کر کے وضو کرنا ضروری ہے۔