کتاب: رمضان المبارک فضائل ، فوائد و ثمرات - صفحہ 20
فَالظُّہْرُ عَلَی الْأَوَّلَیْنِ لَا الْمَغْرِبُ لِعَدْمِ انْعِقَادِ السَبَبِ فِي حَقِّہِمْ)) ’’بعض حضرات کی رائے ہے کہ اختلافِ مطالع کی وجہ سے رؤیتِ ہلال کے ثبوت میں بھی اختلاف ہوسکتا ہے۔ تجرید القدوری کے مصنف نے اسی کو ترجیح دی ہے جیسا کہ جب کچھ لوگوں کے یہاں آفتاب ڈھل جائے اور دوسروں کے یہاں غروب ہوجائے تو پہلے لوگوں پر ظہر ہے نہ کہ مغرب اس لیے کہ ان کے حق میں مغرب کا سبب متحقق نہیں ہوا ہے۔‘‘ نیز اسی کے حاشیہ پر علامہ طحطاوی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ((وَہُوَ الْأَشْبَہُ لِأَنَّ انْفِصَالَ الْہِلَالِ مِنْ شُعَاعِ الشَّمْسِ یَخْتَلِفُ بِاخْتِلَافِ الْأَقْطَارِ کَمَا فِی دُخُولِ الْوَقْتِ وَ خُرُوجِہِ وَ ہَذَا مُثْبِتتٌ فِي عِلْمِ الْأَفْلَاکِ وَالْہَیْئَتۃِ وَ أَقَلُّ مَاخْتَلَفَ الْمَطَالِعُ مَسِییرَۃُ شَہْرٍ کَمَا فِي الْجَوَاہِرِ)) ’’یہی رائے زیادہ صحیح ہے، اس لیے کہ چاند کا سورج کی کرنوں سے خالی ہونا علاقوں کے بدلنے سے بدلتا رہتا ہے، جیسا کہ اوقات (نماز) کی آمدورفت میں ۔ اور یہ فلکیات اور علم ہئیت کے مطابق ایک ثابت شدہ حقیقت ہے۔ نیز کم سے کم جس سے اختلافِ مطالع واقع ہوتا ہے، وہ ایک ماہ کی مسافت ہے جیسا کہ ’’جواہر‘‘ نامی کتاب میں ہے۔‘‘ فتاویٰ تاتارخانیہ میں ہے: ((أہْلُ بَلْدَۃٍ إِذَا رَأَوْا الْْہِلَالَ ہَلْ یَلْزَمُ فِي حَقِّ کُلِّ بَلْدَۃٍ؟ اخْتَلِفَ