کتاب: رمضان المبارک فضائل ، فوائد و ثمرات - صفحہ 199
گیا ہے، وہ تمہارے لیے لباس ہیں اور تم ان کے لیے لباس ہو۔ اللہ نے جان لیا کہ تم اپنے آپ سے خیانت کرتے تھے (بیوی سے ہم بستری کر بیٹھتے تھے) چنانچہ اس نے تم پر توجہ فرمائی اور تمہیں معاف کردیا، اس لیے اب تم ان سے ہم بستری کرسکتے ہو اور اللہ نے تمہارے لیے جو لکھ رکھا ہے (اولاد، جو ہم بستری کے نتیجے میں ہوتی ہے) وہ تلاش کرو اور کھاؤ پیو حتی کہ تمہارے لیے صبح کی سفید دھاری کالی دھاری سے واضح ہوجائے، یعنی صبح صادق ہوجائے۔‘‘[1] قرآن مجید کے اس مقام پر ﴿ بَاشِرُوهُنَّ﴾’’تم ان سے مباشرت کرسکتے ہو‘‘ ہم بستری (جماع) کے معنی میں ہے۔ اور گزشتہ حدیث میں جو یُقَبِّلُ وَ یُبَاشِرُ کے الفاظ ہیں ، وہاں مباشرت جماع کے بغیر بیوی سے بوس وکنار کرنے کے معنی میں ہے تو روزے کی حالت میں مباشرت بمعنی بوس و کنار جائز ہے بشرطیکہ اس سے تجاوز نہ ہواور مباشرت بمعنی جماع (ہم بستری) ناجائز ہے۔ یہ حکم روزہ فرضی ہو، جیسے رمضان المبارک یا نذر کا روزہ۔ یانفلی روزہ ہو، دونوں کے لیے ہے۔ ٭ بعض لوگ کہتے ہیں کہ یہ رخصت صرف رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے تھی، دوسرے کسی شخص کو بوسہ لینے کی اجازت نہیں ہے، گویا یہ آپ کا خاصہ تھا۔ لیکن یہ بات صحیح نہیں ، خاصے کے لیے کوئی دلیل ہونی چاہیے، دلیل کے بغیر کسی عمل کو بھی خاصہ قرار نہیں دیا جاسکتا۔ آپ کا ہر عمل امت کے لیے اسوۂ حسنہ ہے۔
[1] البقرۃ 187:2۔