کتاب: رمضان المبارک فضائل ، فوائد و ثمرات - صفحہ 198
اپنے جذبات میں جائز حد سے تجاوز کر جائیں گے اور روزے کی حالت میں جو کام ممنوع ہے، وہ کرگزریں گے۔ اس سے یہ معلوم ہوا کہ روزے کی حالت میں (چاہے بیوی بھی روزے سے ہو) اپنی بیوی سے بوس و کنار کی حد تک پیار کرسکتا ہے، البتہ جس شخص کو یہ خطرہ ہو کہ وہ اپنے جذبات پر کنٹرول نہیں رکھ سکے گا اور غلبۂ شہوت کا شکار ہوکر ممنوع کام کا ارتکاب کر بیٹھے گا تو اس کے لیے ضروری ہے کہ وہ احتیاط برتے تاکہ اس کو ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلانے تک نوبت نہ آئے۔ وضاحت: حدیث میں جو مباشرت کا لفظ آیا ہے، قرآن و حدیث میں یہ دو معنوں کے لیے استعمال ہوا ہے، ایک ہم بستری کے لیے اور دوسرے، معانقہ کرنے (جپھی ڈالنے) کے لیے، سیاق و سباق سے ان دونوں معنوں میں سے کسی ایک معنی و مفہوم کا تعین ہوتاہے۔ جیسے ابتدائے اسلام میں ایک حکم یہ تھا کہ روزہ افطار کرنے کے بعد عشا کی نماز یا سونے تک کھانے پینے یا بیوی سے صحبت کرنے کی اجازت تھی، سونے کے بعد ان میں سے کوئی کام نہیں کیا جاسکتا تھا لیکن بعد میں یہ دونوں پابندیاں اٹھالی گئیں اور اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿ أُحِلَّ لَكُمْ لَيْلَةَ الصِّيَامِ الرَّفَثُ إِلَىٰ نِسَائِكُمْ ۚ هُنَّ لِبَاسٌ لَّكُمْ وَأَنتُمْ لِبَاسٌ لَّهُنَّ ۗ عَلِمَ اللَّـهُ أَنَّكُمْ كُنتُمْ تَخْتَانُونَ أَنفُسَكُمْ فَتَابَ عَلَيْكُمْ وَعَفَا عَنكُمْ ۖ فَالْآنَ بَاشِرُوهُنَّ وَابْتَغُوا مَا كَتَبَ اللَّـهُ لَكُمْ ۚ وَكُلُوا وَاشْرَبُوا حَتَّىٰ يَتَبَيَّنَ لَكُمُ الْخَيْطُ الْأَبْيَضُ مِنَ الْخَيْطِ الْأَسْوَدِ مِنَ الْفَجْرِ ۖ ﴾ ’’تمہارے لیے روزے کی رات کو اپنی عورتوں کے ساتھ صحبت کرنا حلال کردیا