کتاب: رمضان المبارک فضائل ، فوائد و ثمرات - صفحہ 191
((مَا مِنْ مُسْلِمٍ یَدْعُو بِدَعْوَۃٍ لَیْسَ فِیہَا إِثْمٌ وَّلَا قَطِیعَۃُ رَحِمٍ إِلَّا أَعْطَاہُ اللّٰہُ بِہَا إِحْدٰی ثَلَاثٍ، إِمَّا أَنْ تُعَجَّلَ لَہُ دَعْوَتُہُ، وَ إِمَّا أَنْ یَّدَّخِرَہَا لَہُ فِي الْآخِرَۃِ وَ إِمَّا أَنْ یَصْرِفَ عَنْہُ مِنَ السُّوئِ مِثْلَہَا، قَالُوا: إِذَنْ نُکْثِرَ، قَالَ: اللّٰہُ أَکْثَرُ)) ’’جو مسلمان بھی کوئی دعا کرتا ہے، بشرطیکہ وہ گناہ اور قطع رحمی کی نہ ہو تو اللہ تعالیٰ اسے دعا کی وجہ سے تین چیزوں میں سے ایک چیز ضرور عطا کرتا ہے یا تو فی الفور اس کی دعا قبول کر لی جاتی ہے یا اللہ تعالیٰ اس کو اس کے لیے ذخیرۂ آخرت بنا دیتا ہے یا اس سے اس کی مثل اس کو پہنچنے والی برائی کو دور کر دیتا ہے۔ یہ سن کر صحابہ نے کہا:تب تو ہم خوب دعائیں کیا کریں گے۔ آپ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کے پاس بھی بہت خزانے ہیں ۔‘‘ [1] 13. ایک دوسرے کے حق میں غائبانہ دعا کی فضیلت انسان کو صرف اپنے ہی لیے دعا نہیں کرنی چاہیے بلکہ اپنے دوست احباب اور خویش واقارب کے حق میں پر خلوص دعائیں کرنی چاہئیں ۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((دَعْوَۃُ الْمَرْئِ الْمُسْلِمِ لِأَخِیہِ، بِظَہْرِ الْغَیبِ، مُسْتَجَابَۃٌ، عِنْدَ رَأْسِہِ مَلَکٌ مُوَکَّلٌ، کُلَّمَا دَعَا لِأَخِیہِ بِخَیْرٍ، قَالَ الْمَلَکُ الْمُوَکَّلُ بِہِ: آمِینَ، وَ لَکَ بِمِثْلٍ))
[1] مسند أحمد:3/ 18