کتاب: رمضان المبارک فضائل ، فوائد و ثمرات - صفحہ 189
قبول نہیں فرماتا۔‘‘[1] ایک اور حدیث میں فرمایا: (( لَا یَقُولَنَّ أَحَدُکُمْ: اَللَّہُمَّ اغْفِرْلِي إِنْ شِئْتَ، اَللَّہُمَّ ارْحَمْنِي إِنْ شِئْتَ، لِیَعْزِمِ الْمَسَأَلَۃَ فَإِنَّہُ لَا مُسْتَکْرِہَ لَہُ)) ’’جب تم میں سے کوئی دعا کرے تو اس طرح دعا نہ کرے:’’اے اللہ اگر تو چاہے تو مجھے معاف کر دے، اگر تو چاہے تو رحم فرما‘‘بلکہ پورے یقین، اذعان اور الحاح و اصرار سے دعا کرے۔ اس لیے کہ اسے کوئی مجبور کرنے والا نہیں ۔‘‘[2] ایک حدیث میں فرمایا: (( لَا یَزَالُ یُسْتَجَابُ لِلْعَبْدِ مَا لَمْ یَدْعُ بِإِثْمٍ أَوْ قَطِیعَۃِ رَحِمٍ، مَا لَمْ یَسْتَعْجِلْ، قِیْلَ: یَا رَسُولَ اللّٰہِ! مَا الْاِسْتِعْجَالُ؟ قَالَ: یَقُولُ قَدْ دَعَوْتُ، وَ قَدْ دَعَوْتُ، فَلَمْ أَرَ یَسْتَجِیبُ لِي، فَیَسْتَحْسِرُ عِنْدَ ذٰلِکَ، وَ یَدَعُ الدُّعَائَ)) ’’بندے کی دعا ہمیشہ قبول ہوتی ہے، جب تک وہ گناہ یا قطع رحمی کی دعا نہ ہو اور جلد بازی بھی نہ کی جائے۔‘‘ پوچھا گیا: اے اللہ کے رسول! جلد بازی کا
[1] جامع الترمذي، الدعوات، باب في إیجاب الدعاء بتقدیم الحمد والثناء…الخ،حدیث: 3479۔ [2] صحیح البخاري، الدعوات، باب لیعزم المسألۃ فإنہ لا مکرہ لہ،حدیث: 6339، وصحیح مسلم، الذکر والدعاء…، باب العزم بالدعاء ولا یقل: إن شئت،حدیث: 2679۔