کتاب: رمضان المبارک فضائل ، فوائد و ثمرات - صفحہ 188
جائے کیونکہ روزہ ایک تو اخلاص عمل کا بہترین نمونہ ہے۔ دوسرے، روزے کی حالت میں انسان نیکیاں بھی زیادہ سے زیادہ کرتا ہے، راتوں کو اٹھ کر اللہ تعالیٰ کی عبادت کرتا اور توبہ واستغفار بھی کرتا ہے۔اور یہ سارے عمل انسان کو اللہ تعالیٰ کے قریب کرنے والے ہیں ۔ اس لیے اس مہینے میں اللہ تعالیٰ سے دعائیں بھی خوب کی جائیں ، خصوصاً افطاری کے وقت اور رات کے آخری پہر میں ، جب اللہ تعالیٰ خود آسمان دنیا پر نزول فرما کر لوگوں سے کہتا ہے کہ مجھ سے مانگو، میں تمھاری دعائیں قبول کروں گا۔ تاہم قبولیت دعا کے لیے ضروری ہے کہ دعا کے آداب وشرائط کا بھی اہتمام کیا جائے۔ جیسے: ٭ اللہ تعالیٰ کی حمد وثنا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر درود کا اہتمام۔ ٭ حضور قلب اور خشوع کا اظہار۔ ٭ اللہ تعالیٰ کی ذات پر اعتماد ویقین۔ ٭ تسلسل وتکرار سے دعا کرنا اور جلدبازی سے گریز۔ ٭ صرف حلال کمائی پر قناعت اور حرام کمائی سے اجتناب، وغیرہ۔ اس سلسلے میں چند ارشادات ملاحظہ ہوں ۔ نبیٔ کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((اُدْعُوا اللّٰہَ وَ أَنْتُمْ مُوقِنُونَ بِالإِْجَابَۃِ، وَاعْلَمُوا أَنَّ اللّٰہَ لَا یَسْتَجِیْبُ دُعَائً مِّنْ قَلْبِ غَافِلٍ لَاہٍ)) ’’اللہ تعالیٰ سے اس طرح دعا کرو کہ تمہیں یہ یقین ہو کہ وہ ضرور دعا قبول فرمائے گا اور یہ بھی جان لو کہ اللہ تعالیٰ غافل، بے پروا دل سے نکلی ہوئی دعا