کتاب: رمضان المبارک فضائل ، فوائد و ثمرات - صفحہ 187
حج وعمرے کا، پورے حج وعمرے کا، پورے حج وعمرے کا۔‘‘[1] یہ فضیلت عام ہے، رمضان اور غیر رمضان دونوں حالتوں میں مذکورہ دو رکعتوں کی وہ فضیلت ہے جو اس میں بیان کی گئی ہے۔ اسے اعمال رمضان میں بیان کرنے کا مقصد یہ ہے کہ عام دنوں میں تو ہر مسلمان کے لیے اس فضیلت کا حاصل کرنا مشکل ہے۔ تاہم رمضان میں ، جبکہ نیکی کرنے کا جذبہ زیادہ قوی اور ثواب کمانے کا شوق فراواں ہوتا ہے، اس لیے رمضان میں تو یہ فضیلت حاصل کرنے کی کوشش ضرور کرنی چاہیے۔ 12.کثرت دعا قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نے رمضان المبارک کے احکام ومسائل کے درمیان دعا کی ترغیب بیان فرمائی ہے: ﴿ وَإِذَا سَأَلَكَ عِبَادِي عَنِّي فَإِنِّي قَرِيبٌ ۖ أُجِيبُ دَعْوَةَ الدَّاعِ إِذَا دَعَانِ ۖ فَلْيَسْتَجِيبُوا لِي وَلْيُؤْمِنُوا بِي لَعَلَّهُمْ يَرْشُدُونَ ﴾ ’’جب میرے بندے آپ سے میری بابت پوچھیں تو میں قریب ہوں ، پکارنے والے کی پکار کو قبول کرتا ہوں جب بھی وہ مجھ کو پکارے، لوگوں کو چاہیے کہ وہ بھی میری بات مانیں اور مجھ پر ایمان لائیں ۔‘‘[2] اس سے علماء اور مفسرین نے استدلال کیا ہے کہ اللہ تعالیٰ کی منشا اس اندازِ بیان سے یہ معلوم ہوتی ہے کہ رمضان المبارک میں دعاؤں کا بھی خصوصی اہتمام کیا
[1] جامع الترمذي، الجمعۃ، باب ما ذکر مما یستحب من الجلوس… الخ، حدیث: 586، وحسنہ الألباني في تعلیق المشکاۃ: 306/1، باب الذکر بعد الصلاۃ۔ [2] البقرۃ 186:2۔