کتاب: رمضان المبارک فضائل ، فوائد و ثمرات - صفحہ 184
8. آخری عشرے میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا معمول یہ بات واضح ہے کہ رمضان کے آخری عشرے ہی میں اعتکاف کیا جاتا ہے اور اسی عشرے کی طاق راتوں میں سے ایک رات، لیلۃ القدر بھی ہے، جس کی تلاش وجستجو میں ان راتوں کو قیام کرنے اور ذکر وعبادت میں رات گذارنے کی تاکید ہے۔ یہی وجہ ہے کہ نبیٔ کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس عشرۂ اخیر میں عبادت کے لیے خود بھی کمر کس لیتے اور اپنے گھر والوں کو بھی حکم دیتے۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں : ((کَانَ رَسُولُ اللّٰہِ صلي اللّٰهُ عليه وسلم إِذَا دَخَلَ الْعَشْرُ، أَحْیَا اللَّیْلَ وَ أَیْقَظَ أَہْلَہُ، وَ جَدَّ، وَ شَدَّ الْمِئزَرَ)) ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا معمول تھا کہ جب رمضان کا آخری عشرہ شروع ہوتا تو آپ رات کا بیشتر حصہ جاگ کر گزارتے اور اپنے گھر والوں کو بھی بیدار کرتے اور (عبادت میں ) خوب محنت کرتے اور کمر کس لیتے۔‘‘ [1] ایک دوسری روایت میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہما فرماتی ہیں : ((کَانَ رَسُولُ اللّٰہِ صلي اللّٰهُ عليه وسلم یَجْتَہِدُ فِی الْعَشْرِ الْأَوَاخِرِ، مَا لَا یَجْتَہِدُ فِیْ غَیْرِہِ)) ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آخری عشرے میں جتنی محنت کرتے تھے اور دنوں میں اتنی محنت نہیں کرتے تھے۔‘‘ [2] اس محنت اور کوشش سے مراد، ذکر وعبادت کی محنت اور کوشش ہے۔ اس لیے ہمیں
[1] صحیح مسلم، الاعتکاف، باب الاجتھاد فی العشر الأواخر من شھر رمضان،حدیث: 1174۔ [2] صحیح مسلم، الاعتکاف، باب الاجتھاد فی العشر الأواخر …حدیث: 1175۔