کتاب: رمضان المبارک فضائل ، فوائد و ثمرات - صفحہ 182
6. اعتکاف جامع مسجد میں کیا جائے، یعنی جہاں جمعہ کی نماز ہوتی ہو۔ 7. عورتیں بھی اعتکاف بیٹھ سکتی ہیں لیکن ان کے لیے اعتکاف بیٹھنے کی جگہ مساجد ہی ہیں نہ کہ گھر جیسا کہ بعض مذہبی حلقوں میں گھروں میں اعتکاف بیٹھنے کا سلسلہ ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج مطہرات بھی اعتکاف بیٹھتی رہی ہیں اور ان کے خیمے مسجد نبوی ہی میں لگتے تھے، جیسا کہ صحیح بخاری میں وضاحت موجود ہے اور قرآن کریم کی آیت: ﴿ وَأَنتُمْ عَاكِفُونَ فِي الْمَسَاجِدِ ﴾ [1] سے بھی واضح ہے۔ اس لیے عورتوں کا گھروں میں اعتکاف بیٹھنے کا رواج بے اصل اور قرآن وحدیث کی تصریحات کے خلاف ہے۔ تاہم چونکہ یہ نفلی عبادت ہے۔ بنابریں جب تک کسی مسجد میں عورتوں کے لیے الگ مستقل جگہ نہ ہو، جہاں مردوں کی آمدورفت کا سلسلہ بالکل نہ ہو، اس وقت تک عورتوں کو مسجدوں میں اعتکاف نہیں بیٹھنا چاہیے۔ ایک فقہی اصول ہے: ((دَرْئُ الْمَفَاسِدِ أوْلٰی مِنْ جَلْبِ الْمَصَالِحِ)) ’’یعنی خرابیوں سے بچنا اور ان کے امکانات کو ٹالنا بہ نسبت مصالح حاصل کرنے کے، زیادہ ضروری ہے۔‘‘ اس لیے جب تک کسی مسجد میں عورت کی عزت وآبرو محفوظ نہ ہو، وہاں اس کے لیے اعتکاف بیٹھنا مناسب نہیں ۔
[1] البقرہ: 187:2۔