کتاب: رمضان المبارک فضائل ، فوائد و ثمرات - صفحہ 180
صرف تین راتیں نہیں پڑھنی بلکہ سارا مہینہ ہی پڑھنی ہے اس لیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک تو اس کی فضیلت بیان فرمائی ہے۔ دوسرے، یہ تہجد کی نماز ہے جس کی فضیلت بھی مسلم ہے۔ تیسرے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین راتیں پڑھا کر اس کو باجماعت ادا کرنے سے اس لیے گریز فرمایا کہ کہیں اللہ تعالیٰ اس کو فرض نہ کردے، اگر ایسا ہو گیا تو امت کے لیے اس لحاظ سے خطرناک ہو گا کہ وہ اس فرض کو ادا نہیں کر سکے گی، لیکن اس کے لیے ساتھ ہی آپ نے اسے گھروں میں پڑھنے کا حکم دیا، یہ نہیں فرمایا کہ اس کے پڑھنے کی تمہیں ضرورت نہیں ہے۔ چوتھے، خلیفۂ راشد حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے اپنے دورِ خلافت میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خواہش اور طرز عمل کے مطابق دو صحابہ (حضرت تمیم داری اور حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہما ) کو باجماعت ادا کرنے کا حکم دے کر اس کی وہ حیثیت بحال فرما دی جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو مطلوب تھی اور اب فرضیت کا وہ خطرہ بھی نہیں رہا تھا جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں تھا جس وقت وحی اور احکام کے نزول کا سلسلہ قائم تھا۔ پانچویں ، صحابۂ کرام نے حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کے اس اقدام کی تائید کی اور کسی نے بھی اس پر تنقید نہیں کی۔ گویا اس پر صحابہ کا اجماعِ سکوتی ہو گیا۔ اب مذکورہ حقائق اور امت کے تواتر عملی کو نظر انداز کر کے یہ کہنا کہ سنت تو صرف تین راتیں ہی تراویح پڑھنا ہے، نہ کوئی معقول بات ہے اور نہ اسوئہ نبوی اور منہجِ صحابہ ہی کا صحیح فہم ہے، ھداھم اللّٰہ تعالیٰ ۔