کتاب: رمضان المبارک فضائل ، فوائد و ثمرات - صفحہ 176
ہے کہ چند (تین) راتوں کے قیام کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مزید قیام صحابہ کے ساتھ نہیں فرمایا جبکہ صحابہ کی یہ خواہش تھی کہ آپ ان کو باجماعت قیام کروائیں ، صحابہ اس کے لیے (چوتھی رات کو) جمع بھی ہوئے اور مختلف انداز سے انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کے لیے آمادہ کرنے کی کوشش بھی کی۔ لیکن آپ نے فرمایا: ((قَدْ عَرَفْتُ الَّذِي رَأَیْتُ مِنْ صَنِیعِکُمْ، فَصَلُّوا أَیُّھَا النَّاسُ فِي بُیُوتِکُمْ، فَإِنَّ أَفْضَلَ الصَّلَاۃِ صَلَاۃُ الْمَرْئِ فِي بَیْتِہٖ إِلَّا الْمَکْتُوبَۃَ)) ’’میں نے تمہارے ذوق و شوق کو دیکھ لیا ہے جو تمھاری باتوں سے واضح ہے۔ پس اے لوگو! تم (یہ نماز) اپنے گھروں میں پڑھو، اس لیے کہ فرض نماز کے علاوہ دوسری (نفل نماز) وہ افضل ہے جو مرد اپنے گھر میں پڑھے۔‘‘[1] یہ روایت صحیح بخاری میں دو اور مقام پر بھی آئی ہے۔ دوسری جگہ ان الفاظ میں ہے: ((مَازَالَ بِکُمْ صَنِیعُکُمْ حَتّٰی ظَننْتُ أَنَّہُ سَیُکْتَبُ عَلَیْکُمْ … الحدیث)) ’’تمہارا یہ ذوق و شوق دیکھ کر مجھے یہ گمان ہوا کہ کہیں یہ تم پر فرض نہ کر دی جائے۔‘‘ (آگے وہی الفاظ ہیں کہ گھروں میں پڑھو …)[2] تیسرے مقام پر الفاظ ہیں : ((مَازَالَ بِکُمُ الَّذِي رَأَیْتُ مِنْ صَنِیعِکُمْ حَتّٰی خَشِیتُ أَنْ یُّکْتَبَ
[1] صحیح البخاري، الأذان، باب صلاۃ اللیل، حدیث: 731۔ [2] صحیح البخاري، الأدب، باب ما یجوز من الغضب…، حدیث: 6113۔