کتاب: رمضان المبارک فضائل ، فوائد و ثمرات - صفحہ 175
’’جس شخص نے امام کے ساتھ قیام کیا حتی کہ امام فارغ ہو گیا، اس کے لیے (پوری) رات کے قیام کا اجر لکھ دیا جاتا ہے۔‘‘[1] اس فرمان کا پس منظر یہ ہے جو اسی حدیث میں بیان ہوا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک رمضان میں صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کے ساتھ تئیسویں شب کو ایک تہائی رات تک قیام فرمایا (نماز تراویح باجماعت ادا فرمائی)، پھر پچیسویں رات کو قیام فرمایا حتی کہ نصف رات گزر گئی۔ صحابۂ کرام فرماتے ہیں کہ ہم نے اس دوسری رات میں کہا: ((لَوْ نَفَّلْتَنَا بَقِیَّۃَ لَیْلَتِنَا ھٰذِہِ)) ’’کاش آپ ہمیں ہماری اس رات کے بقیہ حصے میں نفل نماز (مزید) پڑھا دیتے۔‘‘ اس وقت آپ نے فرمایا: ’’جس نے امام کے فارغ ہونے تک امام کے ساتھ قیام کیا، اس کے لیے (پوری) رات کے قیام کا اجر لکھ دیا جاتا ہے۔‘‘ اسی حدیث میں مزید وضاحت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر ہمیں ستائیسویں رات کو قیام کروایا، اس میں آپ نے اپنے اہل اور عورتوں کو بھی شریک کیا اور اتنا لمبا قیام فرمایا کہ ہمیں سحری کے فوت ہونے کا اندیشہ پیدا ہو گیا۔[2] اس تراویح ہی کے ضمن میں دوسری حدیث حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے مروی
[1] جامع الترمذي، الصوم، باب ماجاء في قیام شہر رمضان، حدیث: 806۔ [2] جامع الترمذي، کتاب و باب مذکور ۔