کتاب: رمضان المبارک فضائل ، فوائد و ثمرات - صفحہ 174
تراویح کی بابت دو اہم مسئلوں کی وضاحت 1. باجماعت ادا کی جائے یا انفرادی طور پر؟ رمضان المبارک کے قیام اللیل، جس کو تراویح کہا جاتا ہے، اس کی بابت ایک مسئلہ یہ بھی بحث و گفتگو کا موضوع رہتا ہے کہ اسے باجماعت ادا کرنا بہتر ہے یا انفرادی طور پر گھر میں رات کے آخری پہر میں ادا کرنا بہتر ہے؟ اسی طرح بہت سے لوگ یہ بھی کہتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے تو رمضان المبارک کی صرف تین راتوں (تئیسویں ، پچیسویں اور ستائیسویں ) کو صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کے ساتھ باجماعت قیام فرمایا، اس کے بعد آپ نے اسے اپنے اپنے گھروں میں ادا کرنے کا حکم فرمایا۔ اس لیے رمضان المبارک کے پورے مہینے میں تراو یح باجماعت کا قیام محل نظر ہے۔ جہاں تک پہلی بات کا تعلق ہے۔ اس کی بابت دو احادیث آتی ہیں اور سنداً دونوں صحیح ہیں ، لیکن ان میں ظاہری طور پر تضاد محسوس ہوتا ہے، یہ دونوں حدیثیں تراویح ہی کے ضمن میں وارد ہوئی ہیں ، یعنی دونوں کا تعلق تراویح ہی سے ہے۔ ایک حدیث میں ، جو حضرت ابو ذر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( إِنَّہُ مَنْ قَامَ مَعَ الإِْمَامِ حَتّٰی یَنْصَرِفَ کُتِبَ لَہُ قِیَامُ لَیْلَۃٍ))