کتاب: رمضان المبارک فضائل ، فوائد و ثمرات - صفحہ 173
قرآن مجید کا مکمل ختم کرنا، چاہے تراویح میں ہو یا اس کے بغیر تلاوت کے ذریعے سے، یقینا مستحب عمل ہے لیکن فرض و واجب نہیں ، اس لیے اگر تراویح میں نصف پارہ یا اس سے کم و بیش حصہ پڑھ لیا جائے مگر ترتیل و تجوید کی رعایت کے ساتھ پڑھا جائے، اسی طرح رکوع ، سجود، قومہ و قعود تمام ارکانِ نماز اطمینان و اعتدال سے ادا کیے جائیں جیسا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان بھی ہے اور عمل بھی۔ تو یہ زیادہ قرآن پڑھنے سے اور زیادہ رکعتیں پڑھنے سے، جس میں نہ ترتیل کا خیال ہو اور نہ اعتدال و اطمینان کا، کہیں زیادہ بہتر ہے۔ ہمارے ہاں بالعموم جس طرح نہایت تیزی کے ساتھ قرآن پڑھا جاتا اور اسی تیزی کے ساتھ ارکانِ نماز ادا کیے جاتے ہیں ، عند اللہ اس کی قبولیت مشکوک ہے کیونکہ ان دونوں عملوں میں سنت کا اہتمام نہیں ہے اور قبولیتِ عمل کے لیے دیگر شرائط کے ساتھ ایک اہم شرط اس عمل کا سنتِ رسول کے مطابق ہونا ضروری ہے، اس کے بغیر﴿ فَلَا نُقِيمُ لَهُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَزْنًا ﴾[1]کا اندیشہ ہے۔
[1] الکھف 105:18۔