کتاب: رمضان المبارک فضائل ، فوائد و ثمرات - صفحہ 171
ہے۔ مثلًا: عمدۃ الرعایۃ:1/ 207 ٭ تعلیق الممجد، ص: 138 ٭ تحفۃ الأخیار، ص: 28، طبع لکھنو ٭ حاشیہ ھدایۃ:1/ 151، طبع قرآن محل کراچی ٭ مولانا انور شاہ کشمیری حنفی کی صراحت کے لیے ملاحظہ ہو: فیض الباری: 420/1 ٭ العرف الشذی، ص: 309 ٭ کشف السترعن صلاۃ الوتر، ص: 27 ٭ مصفٰی شرح موطأ فارسی مع مسویٰ، شاہ ولی اللّٰہ محدث دھلوی: 177/1، طبع کتب خانہ رحیمیہ، دھلی1346ھ وغیرھا من الکتب۔ ان تمام مذکورہ کتابوں میں سے بعض میں اگرچہ بعض صحابہ کے عمل کی بنیاد پر بیس (20) رکعات تراویح کا جواز یا استحباب ثابت کیا گیا ہے۔ لیکن دو باتیں سب نے متفقہ طور پر تسلیم کی ہیں کہ تراویح کی مسنون تعداد آٹھ(8) رکعات اور وتر سمیت گیارہ (11) رکعات ہی ہیں نہ کہ بیس یا اس سے زیادہ۔ دوسری بات یہ کہ بیس (20) رکعات والی حدیث بالکل ضعیف اور ناقابل اعتبار ہے۔ 8. تراویح نفلی نماز ہے اور ایک مومن نوافل ادا کرتا ہے تو اس سے اس کا مقصد اللہ تعالیٰ کی رضا اور اس کا خصوصی قرب حاصل کرنا ہوتا ہے۔ لیکن عام مساجد میں جس طرح قرآن مجید تراویح میں پڑھا اور سنا جاتا ہے اور جتنی سرعت اور برق رفتاری سے رکوع، سجود اور قومہ وغیرہ کیا جاتا ہے۔ کیا اس طرح قرآن کریم اور نماز کا حلیہ بگاڑنے سے اللہ تعالیٰ کے قرب کی توقع کی جاسکتی ہے؟ نہیں ، ہرگز نہیں ۔ تیزی اور روانی میں