کتاب: رمضان المبارک فضائل ، فوائد و ثمرات - صفحہ 170
ہے اور اس کے ثبوت میں جتنی روایات پیش کی جاتی ہیں ، وہ سب ضعیف ہیں ۔ جس کا اعتراف علماء احناف کو بھی ہے۔ تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو: ٭ موطأ إمام محمد، باب قیام شھر رمضان، ص: 138 طبع مصطفائی 1297ھ ٭ نصب الرایۃ، علامہ زیلعي حنفي:2/ 153 طبع المجلس العلمی، دابھیل، سورت، بھارت ٭ مرقاۃ المفاتیح، ملاعلی قاری حنفي،194,192/3 مکتبہ إمدادیہ، ملتان ٭ عمدۃ القاری شرح صحیح البخاري، علامۃ بدرالدین عیني حنفي:7/ 77 طبع منیریہ، مصر ٭ فتح القدیر، شرح ہدایہ، إمام ابن ھمام حنفي:1/ 334 ٭ حاشیۃ صحیح البخاري، مولانا أحمد علی سھارنپوري حنفی:1/ 154 ٭ البحرالرائق، إمام ابن نُجَیْم حنفی:2/ 72 ٭ حاشیہ درمختار، علامہ طحطاوی حنفی:1/ 295 ٭ ردالمحتار (فتاوی شامی ) علامہ ابن عابدین حنفی:1/ 495 ٭ حاشیۃ الأشباہ، سید أحمد حموی حنفی، ص: 9 ٭ شرح کنزالدقائق، علامہ ابوالسعود حنفی، ص: 265 ٭ حاشیہ کنزالدقائق، مولانا محمد أحسن نانوتوی حنفی، ص: 36 ٭ مراقی الفلاح، شرح نور الإیضاح، أبوالحسن شرنبلالی، ص: 247 ٭ ماثبت فی السنۃ، شیخ عبدالحق محدث دھلوی، ص: 292 ٭ مولانا عبدالحی لکھنوی حنفی رحمہ اللہ نے اپنے متعدد حواشی میں اس کی صراحت فرمائی