کتاب: رمضان المبارک فضائل ، فوائد و ثمرات - صفحہ 169
((مَاکَانَ رَسُولُ اللّٰہِ صلي اللّٰهُ عليه وسلم یَزِیدُ فِي رَمَضَانَ، وَ لَا فِي غَیْرِہِ، عَلٰی إِحْدٰی عَشَرَۃَ رَکْعَۃً)) ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رمضان اور غیر رمضان میں گیارہ رکعات سے زیادہ نہیں پڑھتے تھے۔‘‘[1] حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے یہ وضاحت ابوسلمہ کے اس سوال پر فرمائی تھی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی رمضان میں (رات کی نماز) کس طرح ہوتی تھی؟ اس سوال کے جواب میں جو کہا گیا کہ گیارہ رکعت ہی آپ ہمیشہ پڑھا کرتے تھے تو رمضان کے ساتھ غیر رمضان کا ذکر کر کے یہ بات سمجھا دی کہ جو غیررمضان میں آپ کی تہجد کی نماز ہوتی تھی، وہی رمضان میں آپ کی تراویح ہوتی تھی۔ نبیٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے تین راتیں جو باجماعت قیام اللیل فرمایا، ان میں بھی آپ نے آٹھ رکعات اور تین وتر ہی پڑھائے۔[2] حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے حضرت تمیم داری اور حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہما کو باجماعت تراویح پڑھانے کا جو حکم دیا، وہ بھی گیارہ رکعتوں ہی کا تھا جو صحیح سند سے ثابت ہے۔[3] 7. رمضان کے قیام اللیل یا تراویح میں 20 رکعتوں کا معمول سنت نبوی کے خلاف
[1] صحیح البخاري، التھجد، باب قیام النبي صلي اللّٰهُ عليه وسلم باللیل في رمضان وغیرہ،حدیث: 1147، وصحیح مسلم، صلاۃ المسافرین، باب صلاۃ اللیل وعدد رکعات النبي صلي اللّٰهُ عليه وسلم فی اللیل…الخ،حدیث: 739۔ [2] قیام اللیل، للمروزي، أول کتاب قیام رمضان، ص155 المکتبۃ الأثریۃ، سانگلہ ہل۔ [3] موطاء أمام مالک، باب ماجاء في قیام رمضان:1/ 115 طبع بیروت۔