کتاب: رمضان المبارک فضائل ، فوائد و ثمرات - صفحہ 167
باب 4 رمضان اور قیام اللیل/ نماز تراویح قیام اللیل، یعنی نماز تراویح کے بعض مسائل 1. نبیٔ کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہمیشہ قیام اللیل، یعنی نماز تہجد کا اہتمام فرماتے تھے۔ لیکن ایک رمضان میں آپ نے تہجد کی یہ نماز تین دن باجماعت ادا فرمائی۔ آپ کے ساتھ صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم نے بھی نہایت ذوق و شوق کے ساتھ تین دن یہ نماز پڑھی۔ چوتھے دن بھی صحابہ قیام اللیل کے لیے آپ کے منتظر رہے۔ لیکن آپ حجرے سے باہر تشریف نہیں لائے اور اس کی وجہ آپ نے یہ بیان فرمائی کہ مجھے یہ اندیشہ لاحق ہو گیا کہ کہیں رمضان المبارک میں یہ قیام اللیل تم پر فرض نہ کر دیا جائے۔ اس لیے اس کے بعد یہ قیام اللیل بطور نفلی نماز کے انفرادی طور پر ہوتا رہا۔ نبیٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کے عہد میں یہی معمول رہا۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اپنے دور خلافت میں حضرت تمیم داری اور حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہما کو حکم دیا کہ وہ رمضان میں اس قیام اللیل کا باجماعت اہتمام کریں ، چنانچہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے حکم پر دوبارہ اس سنت کا احیا عمل میں آیا، جسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خواہش کے باوجود، فرض ہو جانے کے خوف سے چھوڑ دیا تھا۔