کتاب: رمضان المبارک فضائل ، فوائد و ثمرات - صفحہ 165
اللہ تعالیٰ کے خوف سے ڈرنا اور رونا، اللہ تعالیٰ کو بہت محبوب ہے۔ ایک حدیث میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:سات آدمیوں کو قیامت کے دن اللہ تعالیٰ اپنے سائے میں جگہ عطا فرمائے گا، ان میں ایک وہ شخص ہو گا جس کی آنکھوں سے تنہائی میں اللہ تعالیٰ کے ذکر اور اس کی عظمت وہیبت کے تصور سے آنسو جاری ہو جائیں ۔ (( رَجُلٌ ذَکَرَ اللّٰہَ خَالِیًا فَفَاضَتْ عَیْنَاہُ))[1] ایک واقعہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان فرمایا کہ پچھلی امتوں میں ایک شخص تھا، اللہ تعالیٰ نے اس کو مال ودولت سے نوازا تھا لیکن وہ سمجھتا تھا کہ میں نے اس کا حق ادا نہیں کیا اور بہت گناہ کیے ہیں ، چنانچہ موت کے وقت اس نے اپنے بیٹوں کو بلا کر وصیت کی کہ میری لاش جلا کر اس کی راکھ تیز ہوا میں اڑا دینا (بعض روایات میں ہے کہ سمندر میں پھینک دینا )، چنانچہ اس کے بیٹوں نے ایسا ہی کیا۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے حکم سے اس کے اجزاء کو جمع کیا اور اس سے پوچھا: ’’تونے ایسا کیوں کیا؟‘‘ اس نے کہا صرف تیرے خوف نے مجھے ایسا کرنے پر آمادہ کیا۔ تو اللہ تعالیٰ نے اسے معاف فرما دیا۔[2] بہرحال اللہ کا خوف اپنے دل میں پیدا کرنے کی سعی کرنی چاہیے اور اس کا ایک بہترین طریقہ یہ ہے کہ قرآن مجید کی تلاوت غور وتدبر سے کی جائے اور اس کے معانی
[1] صحیح البخاري، الأذان، باب من جلس فی المسجد ینتظر الصلاۃ…الخ،حدیث: 6479,660۔ [2] صحیح البخاري، الرقاق، باب الخوف من اللّٰہ عزوجل، حدیث: 6481۔