کتاب: رمضان المبارک فضائل ، فوائد و ثمرات - صفحہ 163
اور رقت طاری ہوتی کہ بار بار وہ ان آیتوں کی تلاوت کرتے اور خوب بارگاہ الٰہی میں گڑگڑاتے۔ سننے والے بھی غور وتدبر سے سنیں تو ان پر بھی یہی کیفیت طاری ہوتی ہے۔ حدیث میں آتا ہے کہ ایک مرتبہ نبیٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے فرمایا: (( اِقْرَأ عَلَیَّ)) ’’مجھے قرآن پڑھ کر سناؤ۔‘‘ حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: ((أَقْرَأُ عَلَیْکَ وَ عَلَیْکَ أُنْزِلَ)) ’’میں آپ کو پڑھ کر سناؤں ، حالانکہ آپ پر تو قرآن نازل ہوا ہے؟‘‘ آپ نے فرمایا: ((إِنِّي أُحِبُّ أَنْ أَسْمَعَہُ مِنْ غَیْرِی)) ’’میں اپنے علاوہ کسی اور سے سننا چاہتا ہوں ۔‘‘ چنانچہ حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے سورئہ نساء پڑھنی شروع کر دی۔ جب وہ اس آیت پر پہنچے: ﴿ فَكَيْفَ إِذَا جِئْنَا مِن كُلِّ أُمَّةٍ بِشَهِيدٍ وَجِئْنَا بِكَ عَلَىٰ هَـٰؤُلَاءِ شَهِيدًا ﴾ ’’اس وقت کیا حال ہو گا جب ہم ہر امت میں سے ایک گواہ حاضر کریں گے اور (اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم ) ان سب پر آپ کو گواہ بنائیں گے۔‘‘[1]
[1] النسآء 41:4۔