کتاب: رمضان المبارک فضائل ، فوائد و ثمرات - صفحہ 157
ہے جو اسلامی تہذیب و تمدن کا تقاضا ہے نہ اس عروج و ارتقا کے حاصل ہونے کی راہ مل سکتی ہے جو انسان کے لیے انسانیت کی حیثیت سے سعادت اور رحمت کا گہوارہ بنے اور نہ آخرت کی کامیابیوں کی جانب سے خوش آمدید کے ساتھ استقبال کی امید کی جاسکتی ہے اور قرآن کا حق تلاوت کم از کم یہ ہے کہ ان کھلی کھلی ہدایتوں کو جانا اور سمجھا جائے جن کے جانے اور سمجھے بغیر نہ افراد اللہ کے فرمانبردار بندے بن سکتے ہیں اور نہ ایسا معاشرہ جنم لے سکتا ہے جو عبادت گزار اور اللہ کی اطاعت میں سرگرم ہو اور پھر ان قرآنی آیتوں کے تقاضوں کے مطابق اپنے آپ کو بدلنے کی کوشش کی جائے جن کو جانا اور سمجھا گیا ہے۔ حق تلاوت کی شرائط اس کے لیے پہلی شرط نیت کی پاکیزگی ہے، نیت کی پاکیزگی کا مطلب یہ ہے کہ قرآن حکیم کو صرف ہدایت کی طلب کے لیے پڑھا جائے کسی اور غرض کو سامنے رکھ کر نہ پڑھا جائے اگر ہدایت کی طلب کے سوا کوئی اور غرض سامنے ہو گی تو نہ صرف یہ کہ انسان قرآن کے فیض سے محروم رہے گا بلکہ اس بات کا بھی خطرہ ہے کہ قرآن سے دوری بڑھتی ہی چلی جائے، اسی لیے اللہ تعالیٰ نے پوری صراحت سے فرمایا ہے کہ قرآن سے ہدایت کا فائدہ متقین کو پہنچتا ہے ہدی للمتقین، یعنی یہ کتاب تقویٰ شعار لوگوں کے لیے ہدایت ہے اور یہی وجہ ہے کہ مستشرقین ہوں یا کوئی اور قرآن کو سمجھنے کے باوجود ہدایت سے محروم ہیں اور محروم رہتے ہیں کیونکہ ان کی نیتیں پاکیزہ نہیں وہ قرآن کو محض ہدایت کی طلب کے لیے نہیں پڑھتے بلکہ اعتراض یا لوگوں کو تشکیک میں