کتاب: رمضان المبارک فضائل ، فوائد و ثمرات - صفحہ 154
ہے، اللہ کی یہ عبادت و اطاعت جیسا کہ ابھی بیان کیا گیا کسی دائرے میں محدود نہیں بلکہ جس وقت اور جس حالت میں جونسا کام انسان کرتا ہے اگر وہ اللہ کے حکم و ہدایت کے مطابق کرتا ہے تو وہ اللہ کی عبادت و اطاعت میں شمار ہو گا۔ اس بنا پر ظاہر ہے کہ اللہ کے حکموں اور اس کی مرضی کامعلوم کرنا انسان کے لیے ضروری ٹھہرتا ہے کیونکہ جب تک انسان یہ نہ جانے گا کہ اللہ تعالیٰ کن باتوں کو پسند کرتا ہے اور کن باتوں کو ناپسند کرتا ہے اور جب تک انسان کو یہ نہ معلوم ہو گا کہ اللہ کے وہ احکام اور اس کی وہ ہدایتیں کیا ہیں جن کی انسان کو پابندی کرنی ہے اس وقت تک اللہ تعالیٰ کی عبادت و اطاعت نہیں کی جاسکتی۔ اب سوال یہ ہے کہ اللہ کے احکام اور اس کی مرضیات کے جاننے کا ذریعہ کیا ہے؟ انسان یہ کیسے معلوم کرے کہ اللہ تعالیٰ نے فلاں فلاں باتوں کے کرنے کا حکم دیا ہے اور فلاں فلاں کاموں سے روکا ہے اس کا جواب ایک اور صرف ایک ہے، وہ یہ کہ اللہ کے احکام اور اس کی ہدایتوں کا سرچشمہ قرآن حکیم ہے، اس لیے ہر وہ شخص جو اپنے پروردگار کا فرمانبردار بندہ بن کر رہنا چاہتا ہے اس کے لیے یہ ممکن نہیں کہ وہ قرآن حکیم کی تلاوت سے غافل اور بے نیاز رہے۔ بلاشبہ قرآن حکیم کی تلاوت بجائے خود ایک عبادت ہے لیکن قرآن مجید کے محض لفظوں کا زبان سے ادا کرتے رہنا، نہ اس مقصد کو پورا کرتا ہے جس کی خاطر یہ قرآن نازل کیا گیا ہے اور نہ ذریعہ بن سکتا ہے اللہ کے حکموں اور اس کی مرضی کے معلوم کیے جانے کا بلکہ یہ فائدے اسی وقت حاصل کیے جاسکتے ہیں جب قرآن حکیم کی تلاوت کا حق ادا کیا جائے۔