کتاب: رمضان المبارک فضائل ، فوائد و ثمرات - صفحہ 151
11. علاوہ ازیں قرآن کریم پر تدبراور اسے سمجھنے سے اصل مقصد، اللہ کی مرضی ومنشا معلوم کرکے اس پر عمل کرناہو، نہ کہ محض اس کے لطائف ودقائق اور اس کے اسرار وغوامض سے واقفیت حاصل کرنا۔ کیونکہ یہ واقفیت تو عربوں کو حاصل ہے، ان کی زبان عربی ہے اور اس بنا پر وہ قرآن کے مطالب ومعانی سے نا آشنا نہیں ہیں ۔ لیکن چونکہ ان کا عمل قرآن پر نہیں ہے، اس لیے دیگر مسلمانوں کی طرح وہ بھی دنیا میں ذلیل و رسواہی ہیں ۔30لاکھ یہودی گیارہ کروڑ عربوں پر حاوی ہیں ۔ یہ قرآن سے اعراض وگریز کی وہ سزا ہے جو اللہ تعالیٰ عربوں کو اس دنیا ہی میں دے رہاہے، اس لیے قرآن کو سمجھ لینا ہی کافی نہیں ہے، اس پر عمل کرنا بھی ضروری ہے اور جب تک مسلمانوں کی انفرادی واجتماعی زندگی قرآن کے سانچے میں نہیں ڈھلے گی، ان کے شب وروزکے معمولات قرآنی ہدایات کے تابع نہیں ہوں گے اور مسلمان قرآن کو اپنا رہنمائے زندگی تسلیم نہیں کریں گے، ان کی ذلت وپستی کا یہ دَور ختم نہیں ہوگا، ان کی مشکلات کم نہیں ہوں گی اور ان کی وہ عظمت رفتہ بحال نہیں ہوگی جس کے وہ خواہش مندہیں اور جس سے قرون اُولیٰ کے مسلمان بہرہ یاب تھے۔ اقبالؒ نے سچ کہا تھا ؎ وہ زمانے میں معزز تھے مسلماں ہوکر اور ہم خوار ہوئے تارک قرآں ہوکر 12. قرآن مجید کا حق تلاوت اور قرآن مجید کا یہ فہم اخلاص، حُسنِ نیت اور حقِ تلاوت ادا کرنے ہی سے حاصل ہوتاہے۔ بنابریں آئندہ صفحات میں ہم اس سلسلے کا ایک مضمون نقل کررہے ہیں