کتاب: رمضان المبارک فضائل ، فوائد و ثمرات - صفحہ 149
(( تَعَاہَدُوا الْقُرْآنَ فَوَالَّذِي نَفْسِي بِیَدِہِ لَہُوَ أَشَدُّ تَفَصِّیًا مِّنَ الإِْبِلِ فِي عُقُلِہا)) ’’قرآن کی حفاظت کرو، قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، یہ قرآن (سینوں سے) اس طرح تیزی سے نکل جاتا ہے کہ اتنی تیزی سے اونٹ بھی رسیاں تڑا کر نہیں بھاگتے۔‘‘[1] ان دونوں حدیثوں سے واضح ہے کہ پابندی سے قرآن کی تلاوت نہایت ضروری ہے تاکہ یاد شدہ حصے یادرہیں ، علاوہ ازیں پابندی سے قرآن پڑھنے کی صورت میں غیرحافظ بھی قرآن روانی سے پڑھ لیتا ہے، ورنہ کبھی کھبی پڑھنے والے کے لہجے میں روانی اور سلاست نہیں آتی، اس لیے پابندی سے قرآن کی تلاوت حافظ اور غیرحافظ دونوں کے لیے یکساں مفید اور ضروری ہے۔ فہم وتدبراور عمل کرنے کی ضرورت 10. قرآن کریم کی تلاوت بجائے خود اجروثواب کا باعث ہے، چاہے پڑھنے والا اس کے معانی ومطالب کو سمجھتا ہویا نہ سمجھتا ہو۔اس کے ایک ایک حرف پر دس دس نیکیاں ہر پڑھنے والے کو ملیں گی، جیساکہ حدیث میں فرمایاگیاہے۔ تاہم یہ محض اللہ کا فضل وکرم ہے کہ وہ ہرپڑھنے والے کو اجرعظیم سے نوازتاہے۔لیکن بغیر سمجھے پڑھنے سے ثواب تو یقینا مل جائے گا لیکن قرآن کے نزول کاجواصل مقصد ہے ، وہ اسے حاصل نہیں ہوگا۔ وہ مقصد کیاہے؟ ہدایت اور روشنی، یہ تو صرف اسے ہی ملے گی جو قرآن کو
[1] صحیح البخاري، فضائل القرآن، باب استذ کار القرآن وتعاھدہ، حدیث: 5031۔