کتاب: رمضان المبارک فضائل ، فوائد و ثمرات - صفحہ 148
حاضرکرے، پھر اپنی ان تقصیروں کو دیکھے جوان کی بابت اس سے ہوئیں ۔ اگر خوف وحزن کی کیفیت پیدانہ ہو تواس کے فقدان پر روئے کہ یہ بھی ایک عظیم آفت ہے۔‘‘[1] 9. قرآن کریم کا جتنا حصہ کسی کویادہو، وہ اسے دُہراتا اور پابندی سے پڑھتا رہے تاکہ وہ یادرہے اور اسے بھول نہ جائے۔علاوہ ازیں قرآن مجید کا کچھ نہ کچھ حصہ ہر مسلمان کو ضرور یاد کرنا اور یادرکھناچاہیے، تاکہ وہ نمازوں میں اور قیام اللیل (نمازتہجد)میں پڑھ سکے۔ قرآن مجید کے یادشدہ حصوں کی یہ حفاظت اس لیے ضروری ہے کہ نسیان پرجو سخت وعید ہے، انسان اس سے بچ جائے۔ علاوہ ازیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کافرمان ہے: ((إِنَّمَا مَثَلُ صَاحِبِ الْقُرْآنِ کَمَثَلِ صَاحِبِ الإِْبِلِ الْمُعَقَّلَۃِ، إِنْ عَاہَدَ عَلَیْہَا اَمْسَکَہَا وَ إِنْ أَطْلَقَہَا ذَہَبَتْ)) ’’صاحب قرآن کی مثال (قرآن کے یاد رکھنے میں ) اُن اونٹوں والے کی سی ہے جورسی سے بندھے ہوئے ہوں ۔ اگروہ اونٹوں کی حفاظت ونگرانی کرے (اورانہیں باندھ کررکھے)تووہ ان کی حفاظت میں کا میاب رہے گا اوراگروہ رسی سے باندھے بغیران کوچھوڑ دے تووہ بھاگ جائیں گے۔‘‘[2] ایک دوسری روایت میں ہے:
[1] فتح الباري، باب البکاء عندقراء ۃ القرآن:9/ 123، مطبوعہ دارالسلام، الریاض۔ [2] صحیح البخاري، فضائل القرآن، باب استذ کار القرآن وتعاھدہ، حدیث: 5031۔