کتاب: رمضان المبارک فضائل ، فوائد و ثمرات - صفحہ 146
تھوڑی سی محنت اور توجہ سے مذکورہ غلطیوں سے بچاجاسکتا ہے اور ان غلطیوں سے ضرور بچنا چاہیے۔ 5. حسن صوت کا اہتمام کیا جائے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کافرمان ہے: ((زَیِّنُوا الْقُرْآنَ بِأَصْوَاتِکُمْ فَإِنَّ الصَّوْتَ الْحَسَنَ یَزِیدُ الْقُرْآنَ حُسْنًا)) ’’قرآن کو اپنی آوازوں کے ساتھ سنوارو!اس لیے کہ خوب صورت آواز قرآن کے حسن کو بڑھا دیتی ہے۔‘‘[1] ایک دوسری روایت میں ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( لَیْسَ مِنَّا مَنْ لَّمْ یَتَغَنَّ بِالْقُرْآنِ)) ’’وہ شخص ہم مسلمانوں میں سے نہیں جوقرآن کو غناء کے ساتھ نہیں پڑھتا۔‘‘[2] ’’ہم مسلمانوں میں سے نہیں ‘‘ کا مطلب ہے، ہمارے طریقے اور سنت پر نہیں اور غناء کے ساتھ پڑھنے کا مطلب، گانے کی طرح تکلف اور تصنع سے پڑھنا نہیں ہے ، جیسے آج کل بہت سے قاری بالخصوص مصر کے بعض قراء پڑھتے ہیں ۔ بلکہ اس کا مطلب تجوید وحسن صوت کے ساتھ ایسے سوز سے پڑھنا ہے جس سے رقت طاری ہو۔ اس میں بھی گویا خوش آوازی اور سوزہی سے قرآن پڑھنے کی ترغیب ہے، تاہم یہ ضروری ہے کہ حرفوں کی ادائیگی اس طرح ہوکہ اس میں کمی بیشی نہ ہو۔
[1] سنن أبي داود، الصلاۃ، حدیث: 1468۔ [2] صحیح البخاري، التوحید، حدیث: 7527، و سنن أبي داود، الصلاۃ، باب کیف یستحب الترتیل في القراء ۃ، حدیث 1469۔