کتاب: رمضان المبارک فضائل ، فوائد و ثمرات - صفحہ 145
بڑا ادب مذکورہ باتوں کا اہتمام اور ان کے برعکس رویہ سب سے بڑی بے ادبی ہے۔ بہرحال چند اور آداب جوقرآن وحدیث سے معلوم ہوتے ہیں ، درج ذیل ہیں ۔ 1. آغاز میں ((أَعُوذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیمِ)) پڑھاجائے۔ جیساکہ سورۃ النحل میں حکم ہے۔ (النحل 98:16) 2. سورئہ توبہ کے علاوہ ہر سورت کے شروع کرنے سے پہلے بَسْمَلَہ، یعنی (( بِسْمِ اللّٰہِ الرحمٰنِ الرَّحِیمِ)) پڑھی جائے۔ 3. مومن ہر وقت پاک ہی ہوتا ہے، اس لیے ہر حالت میں مومن مرد اور عورت اور بچے قرآن کی تلاوت کرسکتے ہیں ، چاہے بے وضو ہوں یا باوضو۔ باوضو ہونا بہترہے۔لیکن یہ لازمی شرط نہیں جیسا کہ بعض علماء کہتے ہیں ۔ بلکہ چلتے پھرتے، اٹھتے بیٹھتے ہر وقت ہر حالت میں قرآن پڑھاجاسکتاہے، صرف ناپاک جگہوں میں پڑھنے سے اجتناب ضروری ہے۔ (اس کی تفصیل تفسیراحسن البیان، سورۃ الواقعہ:79:52کے حاشیے میں ملاحظہ کی جاسکتی ہے) 4. قرآن کریم تر تیل اور تجوید سے پڑھا جائے۔ ترتیل کا مطلب ہے آہستہ آہستہ، ٹھہر ٹھہر کر آرام سے پڑھنا اور تجوید کا مطلب ہے، تجوید کے اصول وضوابط کا لحاظ رکھتے ہوئے پڑھنا، یعنی زِیر، زَبر، پیش کو کس طرح پڑھنا ہے، الف، واؤوغیرہ حروف کو کیسے پڑھنا ہے۔ کئی لوگ زَبر کو کھینچ کرالف اور الف کو بغیر کھینچے زبر کی طرح پڑھتے ہیں ، ’’ھا‘‘ کو ’’حا‘‘ اور ’’حا‘‘ کو ’’ھا‘‘پڑھتے ہیں ، علاوہ ازیں اس طرح کی اور کئی موٹی موٹی غلطیاں کرتے ہیں ۔ اس قسم کی غلطیوں سے معنی کچھ کے کچھ بن جاتے ہیں ۔ اس لیے معتبراستاد سے قرآن کریم کا لہجہ اور تلفظ ضروردرست کرلیاجائے۔