کتاب: رمضان المبارک فضائل ، فوائد و ثمرات - صفحہ 143
اور حواس باختہ ہوجائیں اور عقل وہوش باقی نہ رہے کیونکہ یہ بدعتیوں کی صفت ہے اور اس میں شیطان کادخل ہوتا ہے۔ (ابن کثیر) جیسے آج بھی بدعتیوں کی قوالی میں اس طرح کی شیطانی حرکتیں عام ہیں ، جسے وہ ’’وجدوحال یا سکرو مستی‘‘ سے تعبیر کرتے ہیں ۔ امام ابن کثیرفرماتے ہیں ، اہل ایمان کا معاملہ اس بارے میں کافروں سے بوجوہ مختلف ہے۔ ایک یہ کہ اہل ایمان کا سماع، قرآن کریم کی تلاوت ہے، جبکہ کفار کا سماع، بے حیا مغنیات کی آوازوں میں گانا بجانا، سننا ہے۔ (جیسے اہل بدعت کا سماع مشرکانہ غلوپر مبنی قوالیاں اور نعتیں ہیں ) دوسرے، یہ کہ اہل ایمان قرآن سن کر ادب وخشیت سے، رجاء ومحبت سے اور علم وفہم سے روپڑتے ہیں اور سجدہ ریز ہوجاتے ہیں جبکہ کفار شور کرتے ہیں اور کھیل کود میں مصروف رہتے ہیں ۔ تیسرے، اہل ایمان سماع قرآن کے وقت ادب وتواضع اختیار کرتے ہیں ، جیسے صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کی عادت مبارکہ تھی، جس سے ان کے رونگٹے کھڑے ہوجاتے اور ان کے دل اللہ کی طرف جھک جاتے تھے۔(ابن کثیر) تلاوت قرآن کے آداب قرآن کریم کی یہ اثر انگیزی گو مخصوص آداب کی مرہون منت نہیں تھی بلکہ یہ اس کی اپنی شان کا اور اس صفت جذب وانجذاب کا نتیجہ تھا جوان لوگوں کے دلوں میں ودیعت ہوتی ہے جن کی قسمت میں حق کا قبول کرنا لکھا ہوتا ہے۔ تاہم اہل ایمان کو حکم ہے کہ وہ تلاوت کرتے وقت حق تلاوت ادا کریں تاکہ وہ قرآن کے مواعظ وعبر، قصص وامثال اور انذارو تبشیرسے زیادہ سے زیادہ فیض یاب ہوں ۔ جیسے اللہ تعالیٰ نے