کتاب: رمضان المبارک فضائل ، فوائد و ثمرات - صفحہ 142
اورجب ان پر اس کی آیات پڑھی جائیں توان کے ایمانوں میں اضافہ ہوجائے۔‘‘[1] ٭ ایک اور مقام پر اللہ نے فرمایا: ﴿تَقْشَعِرُّ مِنْهُ جُلُودُ الَّذِينَ يَخْشَوْنَ رَبَّهُمْ﴾ ’’قرآن سے ان لوگوں کے رونگٹے کھڑے ہوجاتے ہیں جو اپنے رب سے ڈرتے ہیں ۔‘‘[2] کیونکہ وہ ان وعیدوں اور تخویف وتہدید کو سمجھتے ہیں جو نافرمانوں کے لیے اس قرآن میں ہیں ، پھرفرمایا: ﴿ثُمَّ تَلِينُ جُلُودُهُمْ وَقُلُوبُهُمْ إِلَىٰ ذِكْرِ اللَّـهِ﴾ ’’پھر ان کی جلدیں اور دل اللہ کے ذکر کے لیے نرم ہوجاتے ہیں ۔‘‘[3] یعنی جب اللہ کی رحمت اور اس کے لطف وکرم کی امیدان کے دلوں میں پیدا ہوتی ہے توان کے اندر سوزوگداز پیداہوجاتا ہے اور وہ اللہ کے ذکر میں مصروف ہوجاتے ہیں ۔حضرت قتادہ ؒ فرماتے ہیں کہ اس میں اولیاء اللہ کی صفت بیان کی گئی ہے کہ اللہ کے خوف سے ان کے دل کانپ اٹھتے، ان کی آنکھوں سے آنسورواں ہوجاتے ہیں اور ان کے دلوں کو اللہ کے ذکر سے اطمینان نصیب ہوتا ہے۔یہ نہیں ہوتا کہ وہ مدہوش
[1] الأنفال 2:8۔ [2] الزمر 23:39۔ [3] الزمر 23:39۔