کتاب: رمضان المبارک فضائل ، فوائد و ثمرات - صفحہ 141
﴿ إِن تُعَذِّبْهُمْ فَإِنَّهُمْ عِبَادُكَ ۖ وَإِن تَغْفِرْ لَهُمْ فَإِنَّكَ أَنتَ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ﴾ ’’اگر توان کو عذاب دے تو وہ تیرے بندے ہیں اور اگر توان کو معاف کردے توتوُ غالب حکمت والا ہے۔‘‘[1] مطلب یہ ہے کہ یا اللہ! ان کا معاملہ تیری مشیت کے سپرد ہے، اس لیے کہ تو ﴿ فَعَّالٌ لِّمَا يُرِيدُ﴾ بھی ہے (جوچاہے کرسکتاہے)اور تجھ سے باز پرس کرنے والا بھی کوئی نہیں ہے۔﴿لَا يُسْأَلُ عَمَّا يَفْعَلُ وَهُمْ يُسْأَلُونَ﴾ ’’اللہ جو کچھ کرتا ہے اس سے باز پرس نہیں ہوگی، البتہ لوگوں سے ان کے کاموں کی بازپرس ہوگی۔‘‘[2] گویا آیت میں اللہ تعالیٰ کے سامنے بندوں کی عاجزی وبے بسی کا اظہار بھی ہے اور اللہ کی عظمت وجلالت اور اس کے قادر مطلق اور مختارِ کُل ہونے کابیان بھی اور پھر ان دونوں باتوں کے حوالے سے عفوو مغفرت کی التجابھی۔ سجان اللہ! کیسی عجیب وبلیغ آیت ہے۔ اسی لیے حدیث میں آتا ہے کہ’’ایک رات، نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر نوافل میں اس آیت کو پڑھتے ہوئے، ایسی کیفیت طاری ہوئی کہ باربار ہر رکعت میں اسے ہی پڑھتے رہے، حتی کہ صبح ہوگئی۔‘‘(مسنداحمد: 149/5) ٭ اہل ایمان کی صفات میں اللہ نے فرمایا: ﴿إِنَّمَا الْمُؤْمِنُونَ الَّذِينَ إِذَا ذُكِرَ اللَّـهُ وَجِلَتْ قُلُوبُهُمْ وَإِذَا تُلِيَتْ عَلَيْهِمْ آيَاتُهُ زَادَتْهُمْ إِيمَانًا ﴾ ’’مومن توصرف وہ ہیں کہ جب اللہ کاذکرکیا جائے توان کے دل ڈرجائیں
[1] المائدۃ :118:5۔ [2] الأ نبیاء 23:21۔