کتاب: رمضان المبارک فضائل ، فوائد و ثمرات - صفحہ 139
قرآن کریم کا اعجاز اور اس کی تاثیر قرآن مجید اللہ تعالیٰ کا مقدس کلام ہے جو اپنے اعجاز وبلاغت اور تاثیر وفصاحت میں بے مثال ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے انسانوں اور جنوں کو قرآن کریم کی ایک چھوٹی سی سورت جیسی سورت بناکردکھانے کا چیلنج دیا لیکن وہ عرب بھی ، جن کو اپنی فصاحت وبلاغت پر اتنا نازتھا کہ وہ اپنے ماسوا (غیرعربوں ) کو عجمی (گونگے ) کہا کرتے تھے، قرآن کی نظیر پیش کرنے سے قاصررہے۔ اس کی یہی تاثیر تھی کہ حبشہ کے بادشاہ نجاشی کے دربار میں حضرت جعفرطیار رضی اللہ عنہ نے جب سورئہ مریم کی تلاوت کی تو وہ اور اس کے درباری قرآن کے حسن بیان اور اس کی صداقت سے سخت متأثر ہوئے اوران کی آنکھوں سے بے اختیار آنسوجاری ہوگئے، حتیٰ کہ وہ ایمان لے آئے۔ اللہ تعالیٰ نے اس کا نقشہ سورۃ المائدہ میں کھینچا ہے، فرمایا: ﴿ وَإِذَا سَمِعُوا مَا أُنزِلَ إِلَى الرَّسُولِ تَرَىٰ أَعْيُنَهُمْ تَفِيضُ مِنَ الدَّمْعِ مِمَّا عَرَفُوا مِنَ الْحَقِّ ۖ يَقُولُونَ رَبَّنَا آمَنَّا فَاكْتُبْنَا مَعَ الشَّاهِدِينَ ﴾ ’’جب وہ، وہ قرآن سنتے ہیں جورسول ( صلی اللہ علیہ وسلم )کی طرف نازل ہوا تو آپ دیکھیں گے کہ ان کی آنکھوں سے آنسو بہتے ہیں ، اس وجہ سے کہ انہوں نے حق کو پہچان لیا، وہ کہتے ہیں : اے ہمارب رب! ہم ایمان لے آئے، پس تو ہمیں (ایمان کی) گواہی دینے والوں میں لکھ لے۔‘‘[1] ٭ سورئہ حمٓ السجدہ کی، جسے سورئہ فصلت بھی کہتے ہیں ، شان نزول کی روایات میں بتلایا گیا ہے کہ ایک مرتبہ سردارانِ قریش نے باہم مشورہ کیا کہ محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کے
[1] المائدۃ 83:5۔