کتاب: رمضان المبارک فضائل ، فوائد و ثمرات - صفحہ 138
کاباہم دَور کرتے ہیں ، یعنی ایک دوسرے کو قرآن کریم سناتے ہیں ۔ یہ دونوں ہی مفہوم صحیح ہیں کیونکہ دونوں ہی کام محمودومستحسن ہیں اور اللہ کی خصوصی رحمت ورضا مندی کے باعث۔ بہرحال مذ کورہ احادیث سے واضح ہے کہ قرآن کریم کی تلاوت کرنا، اسے حفظ کرنا، اس پر عمل کرنا، اس کی تفہیم وتدریس کے حلقے قائم کرنا، اس کی تعلیم وتعلم سے وابستہ ہونا، اس کی نشرواشاعت اور تبلیغ ودعوت کا اہتمام کرنا، اس کے ساتھ راتوں کو قیام کرنا اور اس کا آپس میں دَور کرنا،یہ سب کام نہایت پسندیدہ اور بڑے فضیلت والے ہیں ۔ قیامت کے دن یہ سب وابستگانِ قرآن اللہ کے خصوصی قرب اور اس کی رضا سے بہرہ ور، اس کی رحمت ومغفرت سے شادکام اور جنت کے اعلیٰ درجوں پر فائز ہوں گے۔ جَعَلَنَا اللّٰہُ مِنْہُمْ۔ اور ظاہر بات ہے کہ اللہ نے جن حاملانِ قرآن کے لیے یہ اُخروی فضیلتیں رکھی ہیں ، وہ دنیا میں اپنے قرآن پر عمل کرنے والوں کو ذلیل ورسوانہیں کرسکتا بلکہ وہ ان کو دنیا میں بھی عزت ووقار اور تفوق وغلبہ عطا کرنے پر قادر ہے۔ مسلمان قرآن پر عمل کرکے تو دیکھیں ۔ ﴿ وَلَا تَهِنُوا وَلَا تَحْزَنُوا وَأَنتُمُ الْأَعْلَوْنَ إِن كُنتُم مُّؤْمِنِينَ ﴾ ’’اور تم سستی نہ کرو، اور نہ غم کھاؤ ، تم ہی غالب رہو گے اگر تم مومن ہو۔‘‘[1]
[1] اٰل عمرٰن 139:3۔