کتاب: رمضان المبارک فضائل ، فوائد و ثمرات - صفحہ 136
’’تم میں سب سے بہتروہ شخص ہے جو قرآن سیکھے اور اسے (دوسروں کو) سکھلائے۔‘‘[1] 9. ایک اور حدیث میں ، جوحضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے مروی ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((یُقَالُ لِصَاحِبِ الْقُرْآنِ اِقْرَأْ وَارْتَقِ وَ رَتِّلْ کَمَا کُنْتَ تُرَتِّلُ فِي الدُّنْیَا فَإِنَّ مَنْزِلَتَکَ عِنْدَ آخِرِ آیَۃٍ تَقْرَأُہَا)) ’’صاحب قرآن (قرآن پڑھنے اور اسے حفظ کرنے والے ) سے (قیامت کے دن) کہاجائے گا: قرآن پڑھتاجا اور (درجے)چڑھتاجا اور اس طرح آہستہ آہستہ تلاوت کر جیسے تو دنیا میں تر تیل سے پڑھتا تھا، پس تیرا مقام وہ ہے جہاں تیری آخری آیت کی تلاوت ختم ہوگی۔[2] 10. یہی وہ اخروی فضیلت اور سعادت ابدی ہے جس کی بناپر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حامل قرآن پر رشک کرنے کو جائز قرار دیاہے۔ چنا نچہ ایک حدیث میں ، جو حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے، آپ نے فرمایا: ((لَا حَسَدَ إِلَّا فِي اثْنَتَیْنِ: رَجُلٌ آتَاہُ اللّٰہُ الْقُرْآنَ، فَہُوَ یَقُومُ بِہِ آنَائَ اللَّیْلِ وَ آنَائَ النَّہَارِ، وَ رَجُلٌ آتَاہُ اللّٰہُ مَالًا فَہُوَ یُنْفِقُہُ آنَائَ اللَّیْلِ وَ آنَائَ النَّہَارِ))
[1] صحیح البخاري، فضائل القرآن، باب خیر کم من تعلم القرآن وعلمہ، حدیث 5027۔ [2] سنن أبي داود، الصلاۃ، باب استحباب الترتیل…، حدیث 1464، و جامع الترمذي، أبواب ثواب القرآن، حدیث2914۔