کتاب: رمضان المبارک فضائل ، فوائد و ثمرات - صفحہ 134
طَعْمُہَا طَیِّبٌ، وَ مَثَلُ الْمُؤْمِنِ الَّذِي لَا یَقْرَالْقُرْآنَ کَمَثَلِ التَّمْرَۃِ لَا رِیحَ لَہَا وَ طَعْمُہَا حُلْوٌ، وَ مَثَلُ الْمُنَافِقِ (و فی روَایَۃٍ الْفَاجِرِ) الَّذِي یَقْرَأُ الْقُرْآنَ کَمَثَلِ الرِّیْحَانَۃِ، رِیْحُہَا طَیِّبُ وَ طَعْمُہَا مُرٌّ، وَ مَثَلُ الْمُنَافِقِ الَّذِي لَا یَقْرَأُ الْقُرْآنَ کَمَثَلِ الْحَنْظَلَۃِ لَیْسَ لَہَا رِیحٌ وَ طَعْمُہَا مُرٌّ)) ’’اس مومن کی مثال جو قرآن کریم پڑھتا ہے، ترنجبین (نارنگی، سیب) کی سی ہے کہ اس کی خوشبو بھی اچھی ہے اوراس کا ذائقہ بھی اچھا ہے اور اس مومن کی مثال جو قرآن نہیں پڑھتا ، کھجور کی سی ہے، اس کی خوشبو نہیں لیکن اس کا ذائقہ میٹھا ہے اور اس منافق (یا فاجر) کی مثال جو قرآن پڑھتا ہے، خوشبودار پودے (جیسے نازبو، یاسمین وغیرہ) کی طرح ہے، جس کی خوشبو اچھی ہے اور اس کاذائقہ تلخ ہے اور اس منا فق کی مثال جو قرآن نہیں پڑھتا، اندرائن (تمہ) کی طرح ہے جس میں خوشبو نہیں اور اس کا ذائقہ کڑوا ہے۔‘‘[1] اس کا مطلب یہ ہے کہ قرآن کا حافظ اور اس پر عمل کرنے والا مومن تو خوش رنگ اور خوش ذائقہ پھل کی طرح عنداللہ بھی مقبول ہے اور لوگوں میں بھی اس کی عزت ہے اور جو مومن حافظ قرآن نہیں ہے تا ہم قرآن کا عامل ہے، اللہ کے ہاں اور لوگوں کی نظروں میں بھی اچھا ہے اور قرآن پڑھنے والے منافق (یافاجر) کا ظاہر اچھا ہے لیکن باطن گندا اور تاریک ہے اور آخر میں اس منافق کاذکر ہے جو قرآن نہیں پڑھتا، اس کا
[1] صحیح البخاري ، التوحید، باب قراء ۃ الفاجرو المنافق… حدیث 7560، و صحیح مسلم، صلاۃ المسافرین ، باب فضیلۃ حافظ القرآن، حدیث 797۔