کتاب: رمضان المبارک فضائل ، فوائد و ثمرات - صفحہ 133
صبح کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اوریہ سارا ماجراآپ کے سامنے بیان کیا تو آپ نے قرآن مجید پڑھنے ہی کا حکم دیا۔ میں نے پھر( دوسری رات کو ) پڑھا تو گھوڑا اسی طرح بد کا، میں نے پھر آکر بتلایا تو آپ نے پڑھنے ہی کا حکم دیا، میں نے پھر (رات کو) پڑھا تو اسی طرح کامنظر سامنے آیا اور مجھے یحییٰ کے کچلے جانے کا اندیشہ محسوس ہوا اور سائبان کی مثل چیز دیکھی جس میں چراغ سے روشن تھے، وہ آہستہ آہستہ اوپر چڑھنے شروع ہوگئے حتی کہ وہ میری نظروں سے اوجھل ہوگئے تورسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’یہ فرشتے تھے جو تیرا قرآن سن رہے تھے اور اگر تو پڑھتا رہتا توصبح کو یہ منظر لوگ بھی دیکھتے۔‘‘[1] ایک اور روایت میں ہے، مذکورہ تفصیل سن کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((تِلْکَ السَّکِینَۃُ تَنَزَّلَتْ لِلْقُرْآنِ)) ’’یہ سکینت تھی جو قرآن کی وجہ سے نازل ہو رہی تھی ۔ ‘‘[2] سکینت سے مراد، طمانینت، رحمت ہے جوفرشتوں کے ساتھ نازل ہوتی ہے۔ گویا تلاوتِ قرآن کی وجہ سے اللہ تعالیٰ کی طرف سے فرشتوں کا نزول ہوتاہے جس میں طمانینت، تسکین اور راحت ہوتی ہے۔ 6. حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((مَثَلُ الْمُؤْمِنَ الَّذِي یَقْرَا الْقُرْآنَ مَثَلُ الْاُتْرُجَّۃِ رِیْحُہَا طَیِّبٌ وَ
[1] صحیح مسلم، صلاۃ المسافرین، باب نزول السکینۃ لقراء ۃ القرآن حدیث792:۔ [2] صحیح مسلم، صلاۃ المسافرین، باب نزول السکینۃلقراء ۃ القرآن حدیث: 795۔