کتاب: رمضان المبارک فضائل ، فوائد و ثمرات - صفحہ 131
فرمائے گا، جیسا کہ دوسری روایات میں اس کی سفارش کی قبولیت کی نویددی گئی ہے۔اسی طرح بعض سورتوں کی فضیلت میں بھی یہ چیزبیان کی گئی ہے کہ وہ اپنے پڑھنے والوں کی مغفرت کے لیے اللہ کی بار گاہ میں کوشش کریں گی۔ 3. مثلاً ایک حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((یُؤْتٰی بِالْقُرْآنِ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ وَ أَہْلِہِ الَّذِینَ کَانُوا یَعْمَلُونَ بِہِ تَقْدَمُہُ سُورَۃُ الْبَقَرَۃِ وَ آلِ عِمْرَانَ وَ ضَرَبَ لَہُمَا رَسُُولُ اللّٰہِ صلي اللّٰهُ عليه وسلم ثَلَاثَۃَ أَمْثَالٍ، مَا نَسِیتُہُنَّ بَعْدُ، قَالَ، کَأَنَّہُمَا غَمَامَتَانِ اَوْ ظُلَّتَانِ سَوْدَاوَانِ، بَیْنُہُمَا شَرَقٌ اَوْ کَأَنَّہُمَا حِزْقَانِ مِنْ طَیْرٍ صَوَافَّ تَحَاجَّانِ عَنْ صَاحِبِہِمَا)) ’’قیامت کے دن قرآن کو اور ان لوگوں کو جو (دنیا) اس قرآن پر عمل کرتے تھے (بار گاہِ الٰہی میں ) پیش کیا جائے گا، سورئہ بقرہ اور سورۂ آل عمران ان کے آگے آگے ہوں گی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے لیے تین مثالیں بیان فرمائیں جن کو میں ابھی تک نہیں بھولا۔ آپ نے فرمایا:’’(وہ سورتیں اس طرح آئیں گی ) گویا کہ وہ دوبدلیاں یا دوسیاہ سائبان ہیں ، ان کے درمیان روشنی ہے۔یا وہ دونوں (ایسے آئیں گی) گویا کہ وہ پر پھیلائے پرندوں کے دوجھنڈ ہیں ۔ وہ دونوں سورتیں ( اسی طرح آکر) اپنے (پڑھنے اور عمل کرنے والے) ساتھیوں کی طرف سے اللہ سے جھگڑیں گی۔‘‘[1]
[1] صحیح مسلم، صلاۃ المسا فرین، باب فضل قراء ۃ القرآن حدیث 804۔