کتاب: رمضان المبارک فضائل ، فوائد و ثمرات - صفحہ 129
ثانیاً: تلاوت قرآن کے آداب پر بھی کچھ روشنی ڈال دی جائے تاکہ قرآن پڑھنے کے فوائد بھی انہیں حاصل ہو سکیں کیونکہ جب تک کسی کام کو اس کے آداب وشرائط کے مطابق نہ کیا جائے، اس کے ثمرات حاصل نہیں ہوسکتے۔ ثالثاً: قرآن کریم پر تدبر اور غوروفکر کی اہمیت کو اجاگر کر دیاجائے کیونکہ جب تک قرآن کے معانی ومطالب کونہ سمجھاجائے، اللہ کی پسند ونا پسند کا علم نہ ہو‘ اس وقت تک قرآن کے پڑھنے کا اصل مقصد حاصل نہیں ہوسکتا۔اُخروی ثواب تو بلا سمجھے پڑھنے سے بھی حاصل ہو جائے گا لیکن دنیا میں ہماری زندگیوں میں محض تلاوت سے کوئی تبدیلی نہیں آسکتی۔ یہ تبدیلی اسی وقت آسکتی ہے جب ہم قرآن کریم کو سمجھتے ہوئے اس نیت سے پڑھیں کہ اللہ تعالیٰ ہم سے مخاطِب ہے اور ہم اس کے مخاطَب ہیں ۔ وہ ہمیں زندگی گزارنے کے جواصول اور ضابطے بتلا رہا ہے، ہم انہیں اختیار کریں گے اور اپنے شب وروز کے معمولات کوان کے مطابق بنائیں گے۔ کیونکہ عمل ہی اصل بنیاد ہے، اس کے بغیرقرآن کامحض سمجھ لینا بھی بے فائدہ ہے۔سمجھنے کا اصل مقصد اس پر عمل کرنا ہو، تب وہ سمجھنا ہی اصل سمجھنا ہے کیونکہ وہی مفید اور نتیجہ خیزہوتا ہے۔ ورنہ ایک شخص یہ سمجھ بھی لے کہ یہ سنکھیا (زہر) ہے جس سے بچنا ضروری ہے لیکن وہ اس سے بچنا ضروری نہ سمجھے بلکہ اس کو کھاجائے تو ظاہر بات ہے کہ اس کی ہلاکت یقینی ہے۔ بہر حال ذیل میں فضائلِ قرآن ، آداب تلاوت قرآن اور ضرورت فہم قرآن جیسے عنوانات پر مختصراً روشنی ڈالی جاتی ہے۔ اللہ تعالیٰ اس سے ہمارے لیے عمل کی راہیں کھول دے۔