کتاب: رمضان المبارک فضائل ، فوائد و ثمرات - صفحہ 126
رکھنے والا) کہا جاتا ہے۔ ٭ شوال کے یہ چھ روزے، شوال میں رکھنے ضروری ہیں ۔ مسلسل رکھ لیے جائیں یا وقفے وقفے سے، دونوں طرح صحیح ہیں ۔ ٭ بعض لوگ کہتے ہیں کہ عید کے دوسرے دن ایک روزہ رکھنا ضروری ہے، باقی پانچ روزے مہینے میں جب چاہیں رکھ لیں ، یہ تصور غلط ہے۔ عید کے دوسرے دن رکھنا قطعاً ضروری نہیں ہے۔ تاہم رمضان سے متصل جلدازجلد رکھنا بہتر ہے جیسا کہ حدیث کے الفاظ ’’ثم أتبعہ‘‘ سے معلوم ہوتا ہے۔ علاوہ ازیں ایک مہینے کامعمول بھی ان چھ روزوں کے رکھنے میں آسانی کا باعث ہوتا ہے۔ ٭ رمضان المبارک کے فرضی روزے، سفر، بیماری یا حیض وغیرہ کی وجہ سے رہ جائیں تو پہلے ان کی قضا ضروری ہے، پھر توفیق ملے تو شوال کے چھ روزے رکھ لیں ۔ فرضی روزوں کی قضا کے بغیر ان نفلی روزوں کا جواز نہیں ہے۔ ٭ بعض لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ شوال کے یہ چھ روزے، رمضان کے چھوڑے ہوئے روزوں کی قضا بھی بن جاتے ہیں ، گویا یہ دو گونہ حیثیت رکھتے ہیں ۔ لیکن ایسا سمجھنا بے بنیاد ہے۔ قضا شدہ روزے رکھنے نہایت ضروری ہیں اور وہ ان نفلی روزوں سے پہلے رکھنے ہیں ، نفلی روزے نہ رکھے جاسکیں تو کوئی بات نہیں لیکن قضا شدہ فرضی روزوں کی ادائیگی ضروری ہے، وہ کسی صورت میں معاف نہیں ہوں گے۔ علاوہ ازیں ان نفلی روزوں سے چھوڑے ہوئے فرضی روزوں کی ادائیگی بھی نہیں ہو گی۔