کتاب: رمضان المبارک فضائل ، فوائد و ثمرات - صفحہ 125
رمضان کے بعد شوال کے چھ روزے اور ان کی اہمیت نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((مَنْ صَامَ رَمَضَانَ ثُمَّ أَتْبَعَہُ سِتّاً من شَوَّالٍ کَانَ کَصِیَامِ الدَّھْرِ)) ’’جس نے رمضان کے روزے رکھے، پھر اس کے بعد شوال کے چھ روزے رکھے، وہ ایسے ہیں جیسے وہ ہمیشہ روزے رکھنے والا ہے۔‘‘[1] اس سے معلوم ہوا کہ شوال کے یہ چھ روزے اگرچہ نفلی ہیں لیکن ان کی اہمیت یہ ہے کہ یہ چھ روزے رمضان المبارک کے فرضی روزوں سے مل کر اجروثواب کے اعتبار سے پورے سال کے روزے رکھنے کے برابر ہو جاتے ہیں اور وہ اس طرح کہ اللہ تعالیٰ الحسنۃ بعشر أمثالھا کے اپنے اصول کے مطابق ایک روزے کو دس روزے شمار فرماتا ہے۔ یوں رمضان کے ایک مہینے کے روزے دس مہینوں کے روزوں کے برابر ہوں گے اور شوال کے چھ روزے ساٹھ روزوں (دو مہینوں ) کے برابر ہوں گے اور جو شخص ہر سال رمضان المبارک کے روزوں کے ساتھ یہ چھ روزے بھی رکھتا ہے، وہ ایسے ہوتا ہے جیسے ہمیشہ روزے رکھتا ہے، اسی کو عربی میں صائم الدھر (ہمیشہ روزہ
[1] صحیح مسلم، الصیام، باب استحباب صوم ستۃ أیام …، حدیث: 1164۔