کتاب: رمضان المبارک فضائل ، فوائد و ثمرات - صفحہ 120
ایک خاص رسالہ ’’ردع الإخوان عن محدثات آخر جمعۃ رمضان‘‘ لکھا ہے جو مجموعہ الرسائل الخمس میں شامل ہے، اس میں بڑی تفصیل سے عقلی و نقلی دلائل کی روشنی میں نوافل قضائے عمری کا باطل ہونا ثابت کیا ہے، اس رسالے میں بحث کے آخر میں لکھتے ہیں : ((وَخُلَاصَۃُ الْمَرَامِ فِي ہٰذَا الْمَقَامِ أَنَّ الرِّوَایَاتِ فِي قَضَائِ الْعُمُرِيِّ مَکْذُوبَۃٌ وَ مَوْضُوعَۃٌ وَالِاہْتِمَامُ بِہٖ مَعَ اعْتِقَادِ تَکْفِیرِ مَامَضٰی بِدْعَۃٌ بَاطِلَۃٌ)) ’’خلاصۂ بحث یہ ہے کہ قضائے عمری سے متعلق روایات جھوٹی من گھڑت ہیں اور پچھلے گناہوں کے کفارے کی نیت سے اس کا اہتمام کرنا ایک بدعتِ باطلہ ہے۔‘‘[1] مولانا لکھنوی مرحوم نے ملّاعلی قاری حنفی کی جو عبارت نقل کی ہے وہ ان کی دونوں کتابوں (جن میں موضوع احادیث کو جمع کیا گیا ہے) میں موجود ہے۔ پہلی کتاب الأسرار المرفوعۃ في الأخبار الموضوعۃ ہے (جو موضوعات کبیر کے نام سے مشہور ہے) مذکورہ عبارت اس کے صفحہ 356 (طبع بیروت 1971ء) میں ہے اور دوسری کتاب المصنوع في معرفۃ الحدیث الموضوع ہے (جو موضوعاتِ صغریٰ کے نام سے مشہور ہے) اس کے صفحہ 191 (طبع بیروت 1978ء) پر حدیث قضائے عمری کو باطل اور موضوع بتلایا گیا ہے، اسی طرح امام شوکانی رحمہ اللہ کی جس عبارت کا حوالہ مولانا لکھنوی کی عبارت میں آیا ہے وہ قاضی شوکانی کی کتاب الفوائد
[1] مجموعۃ الرسائل الخمس، ص: 61،طبع لکھنو 1337ھ۔