کتاب: رمضان المبارک فضائل ، فوائد و ثمرات - صفحہ 118
کیوں نہ ہوں ۔‘‘[1] مذکورہ اقتباس کی وضاحت اقتباس بالا میں قضائے عمری کی جو ’’فضیلت اور اجروثواب‘‘ بیان کیا گیا ہے اور اس کی دو صورتیں بیان کی گئی ہیں ، وہ کسی صحیح حدیث سے ثابت نہیں ۔ اس سلسلے میں جو روایات بیان کی جاتی ہیں خود حنفی علماء نے ان کے متعلق لکھا ہے کہ وہ موضوع (من گھڑت) ہیں اور من گھڑت احادیث سے نہ کوئی مسئلہ ثابت ہوتا ہے اور نہ کوئی اجروثواب، چنانچہ مولانا عبدالحی لکھنوی حنفی رحمہ اللہ اس کی بابت لکھتے ہیں : ((حَدِیثُ مَنْ قَضٰی صَلَوَاتٍ مِّنَ الْفَرَائِضِ فِي آخِرِ جُمُعَۃٍ مِّنْ رَمَضَانَ کَانَ ذٰلِکَ جَابِرًا لِکُلِّ صَلٰوۃٍ فَائِتَۃٍ فِي عُمُرِہٖ إِلٰی سَبْعِینَ سَنَۃً، قَالَ عَلِيٌّ الْقَارِي فِي مَوْضُوعَاتِہِ الصُّغْرٰی وَالْکُبْرٰی: بَاطِلٌ قَطْعًا لأَِنَّہٗ مُنَاقِضٌ لِلإِْجْمَاعِ عَلٰی أَنَّ شَیْئًا مِّنَ الْعِبَادَاتِ لَا یَقُومُ مَقَامَ فَائِتَۃِ سَنَوَاتٍ، ثُمَّ لاَ عِبْرَۃَ بِنَقْلِ صَاحِبِ النِّہَایَۃِ وَلَا بَقِیَّۃِ شُرَّاحِ الْہِدَایَۃِ لأَِنَّھُمْ لَیْسُوا مِنَ الْمُحَدِّثِینَ وَلَا أَسْنَدُوا الْحَدِیثَ إِلٰی أَحَدٍ مِّنَ الْمُخَرِّجِینَ اِنْتَہٰی۔ وَذَکَرَہُ الشَّوْکَانِيُّ فِي الْفَوَائِدِ الْمَجْمُوعَۃِ فِي الأَْحَادِیثِ الْمَوْضُوعَۃِ بِلَفْظِ مَنْ صَلّٰی فِي آخِرِ جُمُعَۃٍ مِّنْ رَمَضَانَ الْخَمْسَ الصَّلَوَاتِ الْمَفْرُوضَۃِ فِي الْیَوْمِ
[1] ماہنامہ ’رضائے مصطفٰی‘ گوجرانوالہ، شمارہ رمضان و شوال 1401ھ، ص:9۔