کتاب: رمضان المبارک فضائل ، فوائد و ثمرات - صفحہ 116
فرمائے گا۔ لیکن اگر مرنے والے نے تساہل سے کام نہ لیا ہو گا بلکہ واقعی اس کو ادائیگی کی نیت رکھنے کے باوجود قضا کا موقع نہ ملا تو امید ہے اللہ تعالیٰ اس کو معاف فرما دے گا بشرطیکہ کوئی اور قابل مؤاخذہ عمل نہ ہو۔ دلائل شرعیہ کی رُو سے یہ رائے زیادہ وزنی معلوم ہوتی ہے۔ واللہ اعلم۔ 3. مجاہد بھی اگر ضرورت محسوس کرے تو جہاد کے دوران میں روزہ چھوڑ سکتا ہے تاکہ دشمن کے مقابلے میں وہ کمزور نہ ہو، تاہم رمضان کے بعد اس کی قضا ضروری ہے۔ 4. بسوں اور ٹرکوں کے وہ ڈرائیور جو لمبے روٹوں پر ڈرائیونگ کرتے ہیں ، وہ بھی مسافر ہی کے حکم میں ہیں ، تاہم ان کے لیے قضا کی ادائیگی میں مسلسل سفر کی وجہ سے مشکلات ہوں تو وہ سردیوں میں قضا دے لیں ، البتہ اندرونِ شہر بسیں چلانے والے ڈرائیوروں کے لیے رمضان ہی میں روزے رکھنے ضروری ہیں ۔ وہ مسافر کے حکم میں نہیں ہیں ۔ 5. بیوی کے ساتھ روزے کی حالت میں ہم بستری کرنے کی صورت میں روزہ ٹوٹ جاتا ہے۔ اس روزے کی صرف قضا ہی کافی نہیں بلکہ کفارہ ادا کرنا بھی ضروری ہے۔ ان میں ایک صورت دو مہینے کے مسلسل روزے رکھنے کی ہے، یعنی ان میں ناغہ نہ ہو۔ اگر بغیر عذر شرعی کے ناغہ ہو گیا تو نئے سرے سے روزے رکھنے ہوں گے۔ اور یہ 60روزے ہوں گے، اِلاَّ یہ کہ 29کی رؤیت ثا بت ہو جائے۔