کتاب: رمضان المبارک فضائل ، فوائد و ثمرات - صفحہ 114
قضا کے بعض مسائل 1. جو روزے بیماری، سفر یا حیض و نفاس کی وجہ سے رہ جائیں ، رمضان کے بعد بلاتاخیر جلد سے جلد رکھنے چاہئیں ۔ تاہم ان کے لیے تواتر ضروری نہیں ، یعنی وقفے وقفے سے بھی وہ پورے کیے جاسکتے ہیں ۔ 2. جس طرح کوئی شخص فوت ہو جائے اور اس کے ذمے کچھ فرض نمازیں ہوں ۔ تو ان کی ادائیگی ورثاء کے لیے ضروری نہیں ۔ کیونکہ مرنے کے بعد میت کا معاملہ اللہ اور اس کے درمیان ہے، اگر نمازوں کی عدم ادائیگی کی کوئی معقول وجہ ہوگی تو امید ہے اللہ تعالیٰ اس فرض کی عدم ادائیگی کو معاف فرمادے گا اور اگر اس میں اس کی کوتاہی یا مجرمانہ غفلت کا دخل ہوگا تو ورثاء کی طرف سے اس کی ادائیگی کا اس کو کوئی فائدہ نہیں ، کیونکہ عبادات میں نہ نیابت جائز ہے اور نہ قیاس ہی۔ اسی طرح کوئی شخص زندگی میں روزہ رکھنے کی قوت سے محروم ہو جائے تو اس کی طرف سے زندگی ہی میں اس کے بدلے ایک مسکین کو روزانہ کھانا کھلانا تو ضروری ہے (جیسا کہ پہلے گزرا ) تاہم اس کی طرف سے روزوں کی قضا ضروری نہیں ۔ اس لیے کہ یہ بھی ایک عبادت ہے جس میں نہ نیابت کا جواز ہے اور نہ قیاس ہی کی گنجائش۔