کتاب: رمضان المبارک فضائل ، فوائد و ثمرات - صفحہ 108
حالت میں سینگی لگوائی ہے۔[1] تاہم اس مسئلے میں اختلاف ہے اس لیے کہ بعض روایات میں آتا ہے: ((أَفْطَرَ الْحَاجِمُ وَالْمَحْجُومُ)) ’’سینگی لگانے والے اور لگوانے والے کا روزہ ٹوٹ گیا۔‘‘[2] اس حدیث کی بنیاد پر بعض علماء روزے کی حالت میں سینگی لگانے اور لگوانے کی اجازت نہیں دیتے۔ لیکن امام بخاری رحمہ اللہ کا رجحان یہ معلوم ہوتا ہے کہ اس سے روزہ نہیں ٹوٹتا، اسی لیے انہوں نے مذکورہ باب میں وہ آثار ذکر کیے ہیں جن میں بعض صحابہ کا روزے کی حالت میں سینگی لگوانے کا عمل بیان ہوا ہے۔ حافظ ابن حزم کی بھی رائے یہی ہے، ان کے نزدیک حدیث ’أَفْطَرَ الْحَاجِمُ وَالْمَحْجُومُ‘ منسوخ ہے، اس لیے کہ رخصت، عزیمت کے بعد ہوتی ہے، پہلے یہ کہا گیا کہ حجامت سے روزہ ٹوٹ جائے گا لیکن بعد میں خود نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے روزے کی حالت میں سینگی لگوائی (جیسا کہ صحیح بخاری کی روایت میں ہے) اس سے معلوم ہوتا ہے کہ اب اس کی اجازت ہے۔ واللہ اعلم۔ (تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو ’’فتح الباری‘‘ باب مذکور: 227-222/4) 10. آنکھوں میں سرمہ لگانا اور کان یا آنکھ میں دوائی کے قطرے ڈالنا جائز ہے۔ چاہے اس کا اثر حلق میں بھی محسوس ہو۔ لیکن اس سے روزہ نہیں ٹوٹے گا۔ امام بخاری رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
[1] صحیح البخاري، الصوم باب الحجامۃ والقی ئِ للصائم، حدیث :1939-1938۔ [2] سنن أبي داود، الصیام، باب في الصائم یحتجم، حدیث: 2367۔