کتاب: رمضان المبارک فضائل ، فوائد و ثمرات - صفحہ 106
مبالغہ نہ کرے، جبکہ عام حالات میں اس میں مبالغہ کرنے کا حکم ہے۔ نبیٔ کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: ((وَ بَالِغْ فِی الْاسْتِنْشَاقِ إِلَّا أَنْ تَکُونَ صَائِمًا)) ’’اور ناک میں خوب اچھی طرح سانس کھینچ کر پانی ڈال، مگر جبکہ تو روزے دار ہو۔‘‘[1] یعنی روزے کی حالت میں ناک میں پانی ڈالنا تو جائز ہے، کہ وہ وضو کا ایک حصہ ہے لیکن اس میں مبالغہ نہیں کرنا، یعنی سانس کھینچ کر پانی ناک کے اندر لے جانے کی کوشش نہیں کرنا۔ جبکہ روزے کے علاوہ عام حالات میں ایسا کرنے کا حکم ہے۔ اگر احتیاط کے باوجود کلی کرتے وقت پانی حلق میں چلا جائے تو چونکہ اس کے قصد و ارادے کے بغیر پانی گیا ہے تو اس کا روزہ برقرار رہے گا۔ 7. روزے دار کے لیے بیوی کا بوسہ لینا اور اس سے مباشرت کرنا (معانقہ کرنا اور بغل گیر ہونا ) جائز ہے۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے: ((کَانَ النَّبِيُّ صلي اللّٰه عليه وسلم یُقَبِّلُ وَ یُبَاشِرُ وَ ہُوَ صَائِمٌ وَ لٰکِنَّہُ کَانَ أَمْلَکَکُمْ لإِرْبِہِ)) ’’نبیٔ کریم صلی اللہ علیہ وسلم روزے کی حالت میں بوسہ لے لیا کرتے تھے اور مباشرت (معانقہ) کر لیا کرتے تھے لیکن آپ اپنی خواہش پر بہت زیادہ کنٹرول رکھنے والے تھے۔‘‘[2]
[1] سنن أبي داود، الصیام، باب الصائم یصب علیہ الماء من العطش…الخ،حدیث: 2366۔ [2] صحیح البخاري، الصوم، باب المباشرۃ للصائم،حدیث: 1927، وصحیح مسلم، الصیام، باب بیان أن القبلۃ في الصوم لیست محرمۃ علی من لم تحرک شھوتہ،حدیث: 1106۔