کتاب: رمضان المبارک فضائل ، فوائد و ثمرات - صفحہ 103
بے نمازی کا روزہ مقبول نہیں آج مسلمانوں میں نماز جیسے اہم فریضے سے غفلت عام ہے، حالانکہ یہ ایسا فریضہ ہے کہ جس سے کفر و اسلام کے درمیان فرق و امتیاز ہوتا ہے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: ((اَلْعَہْدُ الَّذِي بَیْنَنَا وَ بَیْنَہُمُ الصَّلَاۃُ فَمَنْ تَرَکَہَا فَقَدْ کَفَرَ)) ’’وہ عہد جو ہمارے (مسلمانوں ) اور کافروں کے درمیان ہے، وہ نماز ہے، جس نے نماز کو ترک کر دیا، اس نے کفر کا ارتکاب کیا۔‘‘[1] گویا نماز دین کا وہ ستون ہے جس پر دین اسلام کی عمارت استوار ہوتی ہے۔ لیکن مسلمان اتنی شدید غفلت میں مبتلا ہیں کہ بہت سے لوگ روزہ رکھنے کے باوجود نماز نہیں پڑھتے۔ یاد رکھیے! اس طرح روزہ رکھنے کا بھی کوئی فائدہ نہیں ۔ جب بے نماز پر کفر تک کا حکم لگایا گیا ہے تو کفر کے ساتھ روزہ رکھنے کا کیا مطلب۔ کافر کا تو کوئی عمل مقبول ہی نہیں ، پھر بے نمازی کا روزہ کیوں کر قبول ہوگا؟
[1] مسند أحمد:5/ 346 وجامع الترمذي، الإیمان، باب ما جاء في ترک الصلاۃ،حدیث: 2621۔