کتاب: رمضان المبارک فضائل ، فوائد و ثمرات - صفحہ 101
10. روزے دار کے لیے حسب ذیل چیزوں سے اجتناب ضروری ہے ٭ جھوٹ سے: جیسے نبیٔ کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((مَنْ لَمْ یَدَعْ قَوْلَ الزُّورِ وَالْعَمَلَ بِہِ، فَلَیْسَ لِلّٰہِ حَاجَۃٌ فِي أَنْ یَدَعَ طَعَامَہُ وَ شَرَابَہُ)) ’’جس شخص نے جھوٹ بولنا اور جھوٹ پر عمل کرنا نہ چھوڑا تو اللہ عزوجل کو کوئی ضرورت نہیں ہے کہ ایسا شخص اپنا کھانا پینا چھوڑے۔‘‘[1] یعنی اللہ تعالیٰ کے ہاں اس کے روزے کی کوئی اہمیت نہیں ۔ ٭ لغو اور رفث سے: نبیٔ کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((لَیْسَ الصِّیَامُ مِنَ الْأَکْلِ وَالشُّرْبِ وَإِنَّمَا الصِّیَامُ مِنَ اللَّغْوِ وَالرَّفَثِ، فَإِنْ سَابَّکَ أَحَدٌ أَوْ جَہِلَ عَلَیْکَ فَقُلْ إِنِّي صَائِمٌ)) ’’روزہ صرف کھانا پینا چھوڑنے کا نام نہیں ہے۔ روزہ تو لغو اور رفث سے بچنے کا نام ہے۔ اس لیے اگر تجھ کو کوئی سب و شتم کرے یا تیرے ساتھ جہالت سے پیش آئے، تو تُو کہہ دے، میں تو بھئی روزے دار ہوں ۔‘‘[2] ٭ لغو: ہر بے فائدہ اور بے ہودہ کام کو کہتے ہیں ، جیسے ریڈیو اور ٹی وی کے لچر اور بے ہودہ پروگراموں کا سننا اور دیکھنا ہے۔ تاش، شطرنج اور اس قسم کے دیگر کھیل ہیں ۔ فحش ناول، افسانے اور ڈرامے ہیں ۔ دوست احباب کے ساتھ خوش گپیاں ، چغلیاں ، بے ہودہ مذاق اور دیگر ناشائستہ حرکتیں ہیں ۔ یہ سب لغویات میں شامل ہیں ۔
[1] صحیح البخاري، الصوم، باب من لم یدع قول الزور والعمل بہ فی الصوم،حدیث: 1903 [2] مقالاتِ مبارک پوری، (ص: ۲۶)