کتاب: رمضان المبارک فضائل ، فوائد و ثمرات - صفحہ 100
((ذَہَبَ الظَّمَأُ وَابْتَلَّتِ الْعُرُوقُ وَ ثَبَتَ الْأَجْرُ إِنْ شَائَ اللّٰہُ)) ’’پیاس دور ہو گئی، رگیں تر ہو گئیں اور اگر اللہ نے چاہا تو اجر ثابت ہوگیا۔‘‘[1] اس کی سند حسن درجے کی ہے۔ اس لیے بہتر ہے کہ افطاری کے وقت یہی دعا پڑھی جائے۔ اگرچہ شیخ البانی نے دوسری مرسل روایت [اللہم لک صمت وعلی رزقک افطرت] کو بھی شواہد کی بنا پر قابل قبول قرار دیا ہے۔ لیکن بعض دوسرے علماء شیخ البانی کی اس رائے سے متفق نہیں اور وہ اسے ضعیف ہی قرار دیتے ہیں ۔ واللہ اعلم۔ 9. روزہ کھلوانے کا ثواب نبیٔ کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((مَنْ فَطَّرَ صَائِمًا أَوْ جَہَّزَ غَازِیًا فَلَہُ مِثْلُ أَجْرِہِ)) ’’جس نے کسی روزے دار کا روزہ کھلوایا یا کسی غازی کو تیار کیا تو اس کے لیے بھی اس کے برابر اجر ہے۔‘‘[2] روزہ کھلوانے کا یہ اجر ہر شخص اپنی طاقت کے مطابق حاصل کر سکتا ہے، اس کے لیے پرتکلف دعوت کی ضرورت نہیں ۔
[1] سنن أبي داود، الصیام، باب القول عند الإفطار، حدیث: 2357 و حسنہ الالبانی، مشکاۃ :1/ 261 [2] شرح السنۃ، باب ثواب من فطر صائما،حدیث: 1819 وشعب الإیمان، الصیام، باب فضل فیمن فطر صائما،حدیث: 3953۔